ایم اشرف حیدری نے آصف علی کے ایکشن پر تنقید کرتے ہوئے ٹویٹر پر لکھا، "پاکستان کے مایہ ناز کھلاڑی آصف علی نے اپنے بلے کو افغان کھلاڑیوں پر بندوق کی طرح تان کر شرمناک عمل کیا۔ کھیل کا تعلق صحت مند مقابلے، دوستی اور امن سے ہے۔ جنگ کا بھی وقت آئے گا۔"
https://twitter.com/MAshrafHaidari/status/1454356990415695877?s=20
افغان سفیر کی تنقید کے بعد یہ آصف علی کی یہ تصویر تنازع کا شکار ہو گئی ہے۔ کچھ لوگوں نے پاکستانی بلے باز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ لیکن اکثر لوگوں نے اس تنقید کو غیر ضروری قرار دیا ہے۔
پاکستانی اخبار ڈان کے سپورٹس جرنلسٹ عبدالغفار نے ایک تصویر پوسٹ کی جس میں دکھایا گیا ہے کہ سابق بھارتی کپتان ایم ایس دھونی نے بھی سری لنکا کے خلاف جے پور میں کھیلے گئے میچ کے دوران ایسا ہی ایکشن کیا تھا۔
عبدالغفار نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا، "دھونی نے سری لنکا کے خلاف میچ میں بھی ایسا ہی کیا تھا لیکن سری لنکن ہوشیار ہیں اور وہ اچھے جذبے کے ساتھ کرکٹ کھیلتے ہیں۔ سیاست کو کھیل کے ساتھ نہ ملایا جائے۔
https://twitter.com/GhaffarDawnNews/status/1454533076609011712?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1454533076609011712%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.bbc.com%2Fhindi%2Fsport-59107492
اس تصویر پر تنازع کے بعد دھونی کی آصف علی کی تصویر کے ساتھ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔
خیال رہے کہ 2006ء میں مہندر سنگھ دھونی نے سری لنکا کے خلاف ون ڈے میچ میں سنچری مکمل کرنے کے بعد اپنا بیٹ بندوق کی طرح پکڑا تھا۔
لیکن دھونی سے پہلے بھی دنیائے کرکٹ کے عظیم کھلاڑی ویوین رچرڈز بھی کچھ ایسا ہی ایکشن کر چکے ہیں۔ ان کی تصویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔
کئی لوگوں نے افغان سفیر ایم اشرف حیدری کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس معاملے میں سیاست نہ کریں اور آصف علی کا اشارہ افغان کھلاڑیوں کی طرف نہیں بلکہ پویلین کی طرف تھا۔
ٹویٹر صارف عزیز خان نے لکھا ایم اشرف حیدری، آصف علی کو کریڈٹ دینے کے بجائے، آپ ان کے جشن منانے کے انداز پر بھی تنقید کر رہے ہیں، وہ ایک کھلاڑی ہیں، سپاہی نہیں، آپ ان کے لیے 'جارحانہ اقدام' جیسے الفاظ استعمال کر رہے ہیں۔ براہ کرم اس پر رونے کے اعزاز کے ساتھ شکست کو قبول کرنا سیکھیں۔
عبداللہ نامی ٹویٹر صارف نے لکھا کہ ایک سفیر کا کتنا بدصورت رویہ ہے۔ آصف علی، ایم ایس دھونی کے ایک ایکشن کو کاپی کرتے ہوئے پاکستانی ڈریسنگ روم کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ آپ نے اپنی ٹویٹ میں جو آخری سطر لکھی ہے وہ اس بات کا ٹھوس ثبوت ہے کہ آپ کو کبھی بھی سفیر نہیں بننا چاہیے۔