انہوں نے کہا کہ اس مہینے عمران خان کے ساتھ چھوٹی موٹی انتظامی زیادتی نظر آئی ہو لیکن آئی ایس آئی کی تقرری میں انہوں نے غیر دانشمندی دکھائی۔ عمران خان ضد اور انا میں ڈوبے نظر آئے جس سے پاکستانی میں جاری اس سول اور ملٹری قیادت کے اشتراک کو دھچکا لگا۔
کامران خان نے مزید کہا کہ ان معاملات سے مجھ جیسے ہائبرڈ نظام کے حامی شدید بد دل ہوئے بہر حال حالات قابو میں ہو کر معمول پر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خوش آئند بات ہے کہ جنرل ندیم انجم آئی ایس آئی کا عہدہ 20 نومبر کو سنبھال لیں گے جبکہ جنرل فیض اور دیگر افسران بھی اپنی نئی کمانڈ سنبھال لیں گے۔
https://twitter.com/AajKamranKhan/status/1455142844432277506
انہوں نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ قومی شکرئیے اور تحسین کے مستحق ہیں۔ فوجی قیادت نے انا اور وقتی بد مزگی سے بالاتر ہو کر ہائبرڈ نظام کو کسی برے دھچکے سے بچا لیا۔ کامران خان نے کہا کہ اس صورت حال میں جنرل باجوہ نے بڑی دانشمندی دکھائی۔ وزیراعظم کی شکایات اور تحفظات دور کیے۔ غلط فہمیاں ختم ہوئیں۔ ایک دفعہ پھر ہماری سول و فوجی قیادت افغانستان ، امریکہ اور دیگر معاملات پر روزانہ کی بنیاد پر بات چیت کر رہے ہیں۔
کامران خان نے کہا کہ کل ٹی ایل پی اور حکومت کے درمیان معاہدہ خوش اصلوبی سے ہوگیا اور اب وہ قومی سیاسی دھارے میں شامل ہو گئی ہے۔ تحریک لبیک کی مقبولیت بتا رہی ہے کہ وہ آئندہ انتخابات میں بڑی جماعت بن کر سامنے آئے گی۔ ٹی ایل پی کے بعد ٹی ٹی پی سے کیا بات ہوگی اس پر بھی ہماری سول و فوجی قیادت یکساں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اکتوبر کے مہینے میں عالمی منڈی سمیت پاکستان میں شدید مہنگائی ٖڈالر عالمی منڈی میں 177 روپے کا ہوگیا۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ اچانک انتہائی کھٹائی میں پڑا لیکن اس کے باوجود میرا ماننا ہے کہ اللہ پاکستان سے راضی ہے۔ سول و ملٹری قیادت چیلنجز سے نمٹنے کو تیار ہے۔