بروز پیر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے تشکیل دیئے گئے انکوائری کمیشن پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ان کے بیٹے کے قتل کو سیاسی رنگ نہیں دیان چاہیے۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اعلیٰ سطحی جوڈیشل کمیشن، یا اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے اس سانحہ کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک ضروری امر ہے کہ ناصرف نشانہ بننے والے صحافیوں کے اہل خانہ بلکہ تمام صحافی برادری کی جانب سے اس سانحہ کی تحقیقاتی کمیشن پر اعتماد کا اظہار کیا جائے۔
انہوں نے صحافی کی اہلخانہ کے غم اور کرب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت ان کے اہلخانہ جس اذیت اور کرب سے گزر رہے ہیں اس میں مزید اضافہ نہیں کرنا چاہیئے، بلکہ ان کے اہلخانہ کو انصاف فراہم کرنا چاہیئے۔
حکومت پر صحافی ارشد شریف کے خلاف ملک میں جگہ جگہ جھوٹے کیس بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہی جھوٹے کیسوں کے بنیاد پر ارشد کو ملک چھوڑ کر کینیا جانے پر مجبور کیا گیا جہاں ان کا قتل ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کہ ایک ریٹائرڈ جج اور دو ماتحت حکومتی افسران کی تحقیقاتی کمیٹی شفاف اور غیرجانبدار تحقیقات نہیں کر سکتے۔
انہوں نے وزیر اعظم سے اپنے قول پر پورا اترنے کی درخواست کرتے ہوئے ارشد شریف کے قتل کی مکمل تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
چند روز قبل وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ارشد شریف کی موت کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن قائم کیا گیا تھا، جاری کردہہ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے سابق جج عبدالشکور پراچہ انکوائری کمیشن کے سربراہ ہوں گے جبکہ ایڈیشنل آئی جی پولیس ڈاکٹر عثمان انور انکوائری کمیشن کے رکن ہوں گے . ڈپٹی ڈائریکٹر آئی بی عمر شاہد حامد بھی انکوائری کمیشن کے رکن ہوں گے . انکوائری کمیشن پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017کے تحت قائم کیا گیا ہے . انکوائری کمیشن شہید صحافی ارشد شریف کی موت کی تحقیقات کرے گا۔
واضح رہے کہ 23 اکتوبر، اتوار کی شب میں پاکستانی صحافی ارشد شریف کو کینیا پولیس کی جانب سے نیروبی میں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔