چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کیلئے عالمی حمایت بڑھ رہی ہے

اس بڑے منصوبے نے اب تک پاکستانی شہریوں کے لیے 2 لاکھ 36 ہزار سے زائد ملازمتیں پیدا کی ہیں اور قومی گرڈ میں 8 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی شامل کی ہے۔ تقریباً 1,656 کلومیٹر سڑکیں اور 886 کلومیٹر بجلی کی ترسیلی لائنیں تعمیر کی جا چکی ہیں۔

03:12 PM, 1 Nov, 2024

محمد ضمیر اسدی

چین کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو ایک ایسی دنیا کا تصور پیش کرتا ہے جہاں ترقی پذیر ممالک کو عالمی منڈیوں تک رسائی کے لیے مزید مشکلات کا سامنا نہ ہو، جہاں انفراسٹرکچر بغیر کسی رکاوٹ کے اقوام کو جوڑتا ہو، اور جہاں معاشی ترقی ایک دور کا خواب نہیں بلکہ موجودہ حقیقت ہو۔ برسوں سے عوامی رائے نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو کے وژن کی تصدیق میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔

حالیہ دنوں میں گلوبل ٹائمز انسٹی ٹیوٹ نے ایک بین الاقوامی سروے کیا جس میں 13 ایسے ممالک کے افراد شامل تھے جو عملی طور پر بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو کے ترقیاتی عمل میں شریک ہیں۔ اس سروے نے مشہور تاریخی شاہراہ ریشم کی کشش اور خوشحالی کی میراث کا احاطہ کیا ہے۔

سروے میں دنیا بھر کے افراد کی رائے پیش کی گئی ہے جو اس بات پر متفق ہیں کہ چین نے ان کے ممالک کی پائیدار ترقی اور اقتصادی بہتری کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔ 75 فیصد سے زائد جواب دہندگان نے غربت میں کمی، وسائل کے بہتر استعمال، ماحول دوست ترقی اور دیگر پہلوؤں میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو کے نظریات اور عملی اقدامات سے اتفاق کیا۔ 80 فیصد کا ماننا ہے کہ یہ اقدام ترقی پذیر ممالک کے لیے مزید مواقع پیدا کر سکتا ہے۔

یہ سروے چین اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو کے شراکت دار ممالک کے درمیان مشترکہ اور بامعنی مشاورت کی حقیقی عکاسی کرتا ہے جس کے نتیجے میں ان ممالک کی سماجی و اقتصادی صورت حال ان کے قومی مفادات کے مطابق تبدیل ہوئی ہے۔

بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو کے آغاز سے مختلف ممالک، خطوں اور براعظموں کے لوگ ترقی کے حوالے سے ایسے خیالات پیش کر رہے ہیں جو جغرافیائی سیاسی پابندیوں سے آزاد ہیں۔ سروے سے یہ بھی سامنے آیا کہ 90 فیصد سے زائد جواب دہندگان توقع رکھتے ہیں کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو دنیا پر مثبت اثرات ڈالے گا، جن میں ممالک کو مزید متحد بنانا، ثقافتی روابط کو فروغ دینا اور کامیاب تجربات فراہم کرنا شامل ہیں۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری یعنی سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو کا ایک اہم منصوبہ بن چکا ہے جس نے چین اور پاکستان کے دیرینہ تعلقات کو مزید تقویت دی ہے۔ گلوبل ٹائمز انسٹی ٹیوٹ کے سروے کے مطابق 63 فیصد پاکستانی جواب دہندگان سی پیک سے آگاہ ہیں۔

سی پیک اپنے آغاز سے ہی دونوں ممالک کی پالیسیوں میں سرِفہرست رہا ہے اور مسلسل پاکستان کے قومی ترقیاتی اہداف کے حصول میں مددگار ثابت ہوا ہے۔ یہ منصوبہ پاکستان کے جغرافیائی اقتصادی جھکاؤ کا عملی مظہر ہے۔

گذشتہ دہائی کے دوران یہ انقلابی منصوبہ ایک حقیقت بن چکا ہے اور اس نے پاکستان کے معاشی اشارے بہتر کیے ہیں۔ اس نے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے میں توانائی اور سڑکوں کے نیٹ ورک کو مضبوط بنایا ہے جس سے صنعت، زراعت اور انسانی وسائل کی ترقی میں مدد ملی ہے۔

گوادر بندرگاہ، جو بلوچستان میں آبنائے ہرمز کے قریب واقع ہے، سی پیک کا ایک اہم منصوبہ ہے۔ جب یہ مکمل طور پر فعال ہو جائے گی تو یہ خطے کی سب سے بڑی گہرے سمندر کی بندرگاہوں میں شامل ہو جائے گی۔

پاکستان کے لیے سی پیک ایک غیر معمولی موقع فراہم کرتا ہے جس سے اس کا معاشی ڈھانچہ بنیادی طور پر بہتر ہو سکتا ہے۔ بہتر روابط، انفراسٹرکچر کی ترقی اور علاقائی انضمام کے ذریعے یہ منصوبہ پاکستان کو معاشی لحاظ سے خاطر خواہ فائدہ پہنچا رہا ہے۔ اس منصوبے نے غربت میں کمی اور منڈیوں تک رسائی بڑھا کر نمایاں معاشی بہتری لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اب تک پاکستان نے توانائی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں تقریباً 26 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کی ہے۔ اس بڑے منصوبے نے مقامی شہریوں کے لیے 2 لاکھ 36 ہزار سے زائد ملازمتیں پیدا کی ہیں اور قومی گرڈ میں 8 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی شامل کی ہے۔ تقریباً 1,656 کلومیٹر سڑکیں اور 886 کلومیٹر بجلی کی ترسیلی لائنیں تعمیر کی جا چکی ہیں۔

پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری نے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑھایا ہے اور دیگر بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو بھی راغب کیا ہے۔ سی پیک کی سٹریٹجک پوزیشن کے باعث کاروبار ترقی کے مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

اب ایسا لگتا ہے کہ ترقی کا یہ عظیم منصوبہ ایک حقیقت میں تبدیل ہو رہا ہے کیونکہ سی پیک کے مختلف مراحل میں ترقیاتی خصوصیات سامنے آئی ہیں۔

سروے سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ 85 فیصد پاکستانی جواب دہندگان بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو کے تحت تعاون کو مزید مضبوط کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔ اس اہم موڑ پر سی پیک اپنی ترقی کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، اور دونوں جانب کے لوگ، جو مختلف شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں، اس میگا منصوبے کو مزید وسعت دینے کے لیے اپنے اہداف طے کر چکے ہیں تاکہ دونوں ممالک خوشحالی کی راہ پر آگے بڑھ سکیں۔

بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو عالمی ترقی میں ایک اہم قوت بن چکا ہے جو مختلف خطوں میں روابط اور ترقی کو فروغ دیتا ہے۔ مضبوط عوامی حمایت کے ساتھ   بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو مشترکہ خوشحالی پیدا کر رہا ہے اور یہ بین الاقوامی تعلقات کو مضبوط بنانے اور پائیدار ترقی کا وعدہ کرتا ہے۔

مزیدخبریں