صرف پشاور زلمی کے مالک کو سول ایوارڈ کیوں دیا؟ سینیٹ کی کمیٹی میں بحث

04:18 PM, 1 Oct, 2020

عبداللہ مومند
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں نئے پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے کام کے طریقہ کار، پی ٹی اے کی جانب سے سپکٹرم الوکیشن اور شکایات کے ازالے کیلئے اختیار کئے گئے طریقہ کار، 1954کے آئین کے مسودے کو منظر عام پر لانے کے حوالے سے سینیٹر ولید اقبا ل کے عوامی اہمیت کے مسئلے اور سینیٹر مشاہد اللہ خان کی جانب سے ایوان میں اٹھائے گئے قومی سول ایوارڈ دینے کے طریقہ کار اور دیگر اہم امور زیر بحث لائے گئے۔
 سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ سول ایواڈز کیلئے جو طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے اس پر مختلف حلقوں سے سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی اس ایواڈز کے طریقہ کار سے مطمئن نہیں ہے۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ حال ہی میں پشاور زلمی کے مالک کو اس اعلیٰ ایوارڈ کیلئے نامزد کیا گیا جبکہ اگر دیکھا جائے تو باقی ٹیموں کے مالکان نے بھی کرکٹ کے فروغ اور ملک میں کرکٹ کے کھیل کے بحالی کیلئے اتنی ہی جدوجہد کی ہے جتنی کے پشاور زلمی کے مالک نے کی۔

انہوں نے کہا کہ اس طریقہ کار کے مطابق تو ایوارڈ تمام ٹیموں کے مالکان کو ملنے چاہئے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہااگر بنیادی طریقہ کار کو دیکھا جائے اور میرٹ پر فیصلہ ہو تو انہیں بھی ایوارڈ ملنا چاہئے۔ کمیٹی نے وزارت سے تمام تر تفصیلات طلب کرتے ہوئے ہدایات دیں کہ صوبوں کی جانب سے جتنی بھی نامزدگی ہو ئی تھی اُن سب کی تفصیلات کمیٹی کے سامنے پیش کی جائے۔

سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ انہوں نے شاعر مشرق علامہ اقبال کے دوست چوہدری محمد حسین کا نام تجویز کیا تھا اور اُن کی نامزدگی کیلئے خط لکھا تھا لیکن اُس خط کا آج تک کوئی جواب نہیں آیا جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ عمل شفاف نہیں ہے۔ کمیٹی نے متعلقہ اداروں سے یہ تمام تر تفصیلات اگلے اجلاس میں طلب کر لیں.
مزیدخبریں