پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف اپوزیشن کا شدید احتجاج

11:07 AM, 1 Oct, 2021

نیا دور
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر سخت احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے بائیکاٹ کا اعلان کیا جس کے بعد اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ کئی ہفتوں سے حکومت کی جانب سے سوالات کے جواب موصول نہیں ہو رہے۔ انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے سوالات کے جواب موصول نہ ہونے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

خواجہ آصف نے اسپیکر اسمبلی کو مخالب کرتے ہوئے کہا کہ 'عوام پر پیٹرول بم گرا دیا گیا ہے، خدارا عوام پر رحم کریں'۔ بعد ازاں اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی اجلاس میں پیٹرولیم مصنوعات قیمتوں میں اضافے پر شدید احتجاج کیا۔

احتجاج کے دوران اپوزیشن کے اراکین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے اور اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر نعرے بازی کرتے رہے۔ بعد ازاں اپوزیشن کے اراکین اسمبلی نے احتجاجاً اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا اور بائیکاٹ کا اعلان کیا جس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

اپوزیشن اراکین نے اجلاس ملتوی ہونے کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے ڈیرہ جمالیا اور پیٹرولیم مصبوعات کی قیمتوں میں اضافے پر احتجاج کیا۔

دوسری جانب سینٹ میں بھی اپوزیشن نے مہنگائی کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ سینیٹ میں رضا ربانی حکومت پر برس پڑے اور کہا کہ غریب کا چولہا بجھ رہا ہے، حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ تیل کی قیمتوں سے متعلق معاہدہ کیا وہ کہاں ہے؟

سینیٹ میں قائدِ ایوان شہزاد وسیم کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جن ممالک میں تیل نکلتا ہے وہاں بھی تیل کی قیمت بڑھی ہے، پاکستان میں تیل نکل آئے تو ہمارا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

شہزاد وسیم نے کہا کہ اوگرا نے تو بہت زیادہ قیمت بتائی تھی، حکومت نے کم سے کم اضافہ کیا۔

قبل ازیں ٹوکیو اولمپکس میں پاکستانی اسکواڈ کی خراب کارکردگی کے حوالے سے ایک سوال پر تحریری جواب جمع کراتے ہوئے وزیر بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا نے بتایا کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کا احتساب شروع ہو گیا ہے۔

انہوں نے قومی اسمبلی میں تحریری جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے صدر اولمپک ایسوسی ایشن کو عہدہ چھوڑنے کا کہا ہے، 'ہم اس معاملہ میں بے جا مداخلت نہیں چاہتے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ٹوکیو اولمپکس میں پاکستانی اسکواڈ میں 10 ایتھلیٹ 11 آفیشل شامل تھے، اسپورٹس بورڈ نے 10 کھلاڑیوں اور 3 آفیشلز کے سفر، رہائش، یونیفارم، کٹس کے اخراجات ادا کیے'۔

فہمیدہ مرزا کا کہنا تھا کہ 'وزارت کو کھلاڑیوں کی پرفارمنس سے آگاہ نہیں کیا گیا، کھلاڑیوں کی سلیکشن نیشنل اسپورٹس فیڈریشن اور اولمپک ایسوسی ایشن نے کی جبکہ حکومت نے صرف سہولت کار کا کردار ادا کیا تھا'۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رواں ماہ دوسری مرتبہ پھر اضافہ کرتے ہوئے پیٹرول مزید 4 روپے مہنگا کردیا تھا۔

خزانہ ڈویژن سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق 'پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 4 روپے کا اضافہ کردیا گیا ہے اور نئی قیمت 127 روپے 30 پیسے ہوگی'۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ 'ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے، کیروسین کی قیمت میں 7 روپے 5 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 8 روپے 82 پیسے کا اضافہ کردیا گیا ہے'۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد 'ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت فی لیٹر 122 روپے 4 پیسے، کیروسین کی نئی قیمت فی لیٹر 99 روپے 31 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی فی لیٹر نئی قیمت 99 روپے 51 پیسے ہوگی'۔

خزانہ ڈویژن نے کہا کہ 'نئی قیمتوں کا اطلاق یکم اکتوبر 2021 سے ہوگا'۔

یاد رہے کہ حکومت نے رواں ماہ 15 ستمبر کو بھی پیٹرول کی قیمت میں 5 اور دیگر پیٹرولیم مصنوعات کی فی لیٹر قیمت میں 5 روپے سے زائد کا اضافہ کردیا تھا۔
مزیدخبریں