خیال رہے کہ مغربی معاشروں کی طرح ہانگ کانگ میں بھی خواتین کی سکرٹ کے نیچے کیمرا رکھ کر ان کے مخصوص اعضا کی تصاویر بنانے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ تاہم اب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
نئے قانون کے تحت اب کوئی شخص اگر زبردستی، چھپ کر یا بغیر اجازت کے خواتین کی تصاویر اتارتا ہوا پایا گیا تو اسے پانچ سالوں کیلئے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جائے گا۔
یہ قانون ہانگ کانگ کی قانون ساز اسمبلی نے پاس کیا ہے۔ ڈوئچے ویلے کے مطابق ہانگ میں خواتین کیساتھ ہراسگی کے ایسے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔ عوامی مقامات پر موجود خواتین کی موبائل کیمروں کے ذریعے ناصرف نازیبا تصاویر بنائی جاتی ہیں بلکہ انھیں انٹرنیٹ پر بھی وائرل کر دیا جاتا ہے۔
انہی قوانین کے تحت ہانگ کانگ میں اب 'ڈیپ فیک امیجز‘ کو بھی جرم قرار دے دیا گیا ہے، ایسی تصاویر کو عرف عام میں 'فوٹو شاپڈ پکچرز‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ان تصاویر کو ڈیجیٹل انداز میں تبدیل کرکے کسی دوسرے کا چہرہ لگا دیا جاتا ہے۔