سنتھیا رچی اب سیاستدانوں کے خلاف بیانات نہ دیں: اسلام آباد ہائیکورٹ

12:30 PM, 1 Sep, 2020

نیا دور
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان میں مقیم امریکی شہری سنتھیا ڈی رچی کو پاکستان کی سیاسی شخصیات کے خلاف بیانات دینے سے روکتے ہوئے وفاقی وزارت داخلہ سے بزنس ویزہ پالیسی پر وضاحت بھی طلب کر لی ہے۔

منگل کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے امریکی بلاگر سنتھیا رچی کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست پر سماعت کا آغاز ہوا تو حکومتی وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سنتھیا رچی نے وزارت داخلہ کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ پاکستان میں کسی سرکاری ادارے سے منسلک نہیں رہیں ہیں۔

اس پر چیف جسٹس نے حکومتی وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ پہلے تو عدالت کو بتایا گیا تھا کہ امریکی بلاگر پاکستان میں فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی آئی ایس پی آر اور خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کے ساتھ پراجیکٹس پر کام کر رہی تھیں۔

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے کوئی واضح بیان جاری نہیں کیا گیا۔

وزارت داخلہ کے نمائندے نے جب عدالت کے سامنے اس حوالے سے ایک آرڈر پیش کیا تو چیف جسٹس نے کہا یہ آپ نے کیا آرڈر جاری کیا ہے؟ کیا کوئی قانون یا پالیسی نہیں ہے؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا آپ کے پاس کوئی دستاویز ہے جو بتائے کہ غیر ملکیوں کے لیے پاکستان کی ویزہ پالیسی کیا ہے؟ کل کوئی اور بزنس ویزے پر آ کر وزیراعظم کے خلاف بیانات دے تو اسے بھی چھوڑ دیں گے؟

عدالت نے اس مقدمے کی سماعت 22 جولائی تک ملتوی کر دی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی شہری سنتھیا رچی کو ملک بدر کرنے کی درخواست سابق حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک مقامی رہنما افتخار احمد نے دائر کر رکھی ہے۔
مزیدخبریں