جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ میرے کیس میں ثاقب نثار صاحب نے سو موٹو لیا، انہوں نے اپنی مرضی کا بینچ بنایا، اس کے بعد انہوں نے میری اپیل خود اپنے پاس لگائی اس اپیل میں بینچ کو خود ہیڈ کیا، میری اپیل پر رجسٹرار نے کئی اعتراضات لگائے تھے ، ان اعتراضات کو انہوں نے خود اپنے دفتر میں دور کیا۔
طلال چوہدری نے کہا کہ یہ بہت تلخ حقائق ہیں کہ ثاقب نثار نے مجھے بالواسطہ کہا کہ میں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف بیان دوں کیونکہ جس وقت مں نے تقریر کی اس وقت نواز شریف اور مریم نواز سٹیج پر بیٹھے تھے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ جس دن انہوں نے میری اپیل سننی تھی اس سے ایک دن قبل ثاقب نثار نے پاکستان کی ایک بہت بڑی شخصیت کے ذریعے مجھے پیغام دیا کہ طلال کو بتا دینا کہ معافی تو بہت دور کی بات میں اس کی سزا بڑھاؤں گا اور اس کو مزید سزا دوں گا۔
طلال چوہدری نے کہا کہ اگلے دن جو کورٹ میں میرے ساتھ ہوا وہ رپورٹرز سے پوچھ لیں، چیف جسٹس صاحب آتے ہی میرے پر غصہ ہوئے، انہوں نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو کہا کہ اس کی سزا بڑھانے کا کیا طریقہ ہے، اس پر انہوں نے جواب دیا کہ طلال نے سزا معاف کرنے کی اپیل کی ہے، ہم نے سزا بڑھانے کی اپیل ہی نہیں کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میرا دل کرتا ہے کہ میں اندر جاؤں اور دوبارہ سو موٹو لوں، اور اس کو جیل بھی بھیجوں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ ہم اس وقت بھی اپنی صفائیاں دیتے رہے، میں آج پھر کہتا ہوں اللہ کی عدالت بھی ایک دن لگے گی، انہوں نے قسم اٹھاتے ہوئے کہا کہ میری نیت توہین عدالت کی نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار پر الزام نہیں لگارہا بلکہ افسوس کے ساتھ یہ حقائق بیان کر رہا ہوں۔ ایک رات پہلے انہوں نے جو کہا اور اگلے دن جو کورٹ میں کہا وہ سب ریکارڈ کا حصہ ہے اگر کسی کو کوئی شک ہے تو وہ کورٹ پروسیڈنگز دیکھ سکتا ہے۔
طلال چوہدری نے بتایا کہ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ میرا دل کرتا ہے کہ میں نواز شریف اور مریم نواز کو بھی نوٹس کروں، اس کے بعد میں خود چیف جسٹس کے سامنے بڑے مودبانہ انداز کے سامنے پیش ہوا اور کہا کہ آپ کسی کو نوٹس نہ کریں۔ وہاں لاکھوں لوگ بیٹھے تھے، سٹیج پر اور بھی بہت سے لوگ تھے، میں اپنے الفاظ کو تسلیم کر رہا ہوں، میں ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں، ایک لا گریجوایٹ ہوں، عوام کا منتخب نمائندہ ہوں اگر مجھ سے کوئی غلطی ہوئی تو درگزر کریں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حقائق بڑے تلخ ہیں، عدلیہ کو اگر اپنی دی گئی سزاؤں کو ریوو کرنا پڑے تو اسے ان تمام سزاؤں کو ریویو کرنا پڑے گا جو ثاقب نثار کے دور میں دی گئیں۔ وہ تاریخ میں عدلیہ کے نام پر ایک دھبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ثاقب نثار کے حوالے سے جو بھی باتیں کیں اگر ان پر کوئی کمیشن بنتا ہے تو میں تمام حقائق سامنے رکھنے کو تیار ہوں، ثاقب نثار کے دور میں جو جو کچھ ہوا اس سب کے حوالے سے کمیشن بننا چاہیے اور سچ سامنے آنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میری سزا کو سوا چار سال ہو چکے ہیں ، مجھے جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں ہے، میں پاکستان عوام، میڈیا، تمام اداروں اور اللہ تعالیٰ کو بھی کو جوابدہ ہوں، میں دوبارہ کہتا ہوں کہ میں نے توہین عدالت نہیں کی تھی۔
ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ عمران خان عادی مجرم ہیں، مجھے بھی دوبارہ جواب دینے کا موقع دیا جاتا تو ہمیں بھی شاید ریلیف مل جاتا۔
طلال چوہدری نے کہا کہ مجھے اور دانیال عزیز کو وارننگ نہیں دی گئی، فرد جرم عائد کی گئی، ہم اپنی صفائیاں دیتے رہے مگر کہیں سنوائی نہیں ہوئی۔'
انہوں نے کہا کہ ہم عدالت پر دباؤ نہیں ڈال رہے بلکہ حقائق بیان کر رہے ہیں، سوتیلے اور لاڈلے والا سلوک ختم ہونا چاہیے۔ن لیگی رہنما نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کی پہلے ہی ایک توہین عدالت کیس میں وارننگ ہوچکی ہے۔