کرونا وائرس بحران کی وجہ سے دنیا بھر میں خوراک کی بد ترین قلت کا خدشہ

10:26 AM, 2 Apr, 2020

نیا دور
کرونا وائرس نے دنا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ انسانی زندگی کا ہر پہلو اس سے متاثر ہے پھر چاہے وہ صحت ہو، معاشرت یا معاشیات اس وقت پوری دنیا میں سب کچھ ہل کر رہ گیا ہے۔ ایسے میں اب ایک خطرناک پیش گوئی کی گئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت، اقاوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت اور عالمی ادارہ تجارت نے خدشہ ظاہر کر دیا ہے کہ اگر مختلف ممالک کی حکومتوں نے بین الاقوامی تجارت کو جاری رکھنے کے حوالے سے اقدامات نہ لئے تو دنیا بھر میں خورات کا بحران آسکتا ہے جس سے نبٹنے کے دوران کئی لاکھ لوگ موت کے منہ میں چلے جائیں گے جبکہ کئی ممالک میں بدترین ہنگامے پھوٹ پڑیں گے۔

تینوں اداروں کے سربراہان کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے تمام ممالک کرونا سے ضرور نمٹیں تاہم وہ ایک ایسا توازن قائم کریں جس سے خوراک کی سپلائی چین قائم رہے۔ اس حوالے سے 2007 میں آئے معاشی بحران میں بھارت اور تائیوان کی جانب سے چاولوں کی برآمد روکنے کے باعث کئی ملکوں میں چاولوں کی قیمتیں بڑھ جانے سے ہونے والے متشدد ہنگاموں کا حوالہ دیا گیا ہے۔ 

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سے ممالک کی زراعت کا انحصار دوسرے ملکوں سے آئی افرادی قوت پر ہے جیسا کہ امریکی کھیتوں میں کٹائی کے لئے میکسیکو سے مزدور آیا کرتے ہیں۔ تاہم اب سرحدوں کی بندش کے بعد کدشہ ہے کہ امریکی زرعی اجناس کھیتوں سے نکل کر مارکیٹ تک نہیں پہنچ پائیں گے۔

اسی طرح رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ سپلائی چین سے وابسطہ نوکری پیشہ افراد کی صحت کے حوالے سے بھی حکومتوں کو سخت اقدامات اٹھانے کی دیر ہے کیوں کہ گروسری سٹورز پر کئی افراد میں کرونا وائرس منتقل ہوا ہے۔ اس حوالے سے فرانس کی مثال دی گئی ہے جہاں سپر سٹورز پر کا کرنے والے افراد نے صحت کی سہولیات نہ ہونے اور کرونا وائرس میں مبتلا ہونے پر ہڑتال کر دی تھی۔ کہا گیا ہے کہ اگر یہی سلسلہ رہا تو یہ خوراک کی عالمی قلت کا باعث بنے گا۔ 

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ سرحدوں پر اس وقت بھاری تعداد میں خوراک سے متعلقہ مصنوعات کھڑی خراب ہورہی ہیں اس سے پیدا ہونے والا معاشی بحران پوری سپلائی چین کومتاثر کر سکتا ہے۔

عالمی اداروں کے سربراہان نے اس وقت پوری دنیا کے رہنماؤں کو مل جل کر اس بحران سے نکلنے کے لئے کوشش کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
مزیدخبریں