تفصیلات کے مطابق پاکستان میں کرونا وائرس کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک کے دیگر صوبوں کی طرح پنجاب میں بھی کرونا وائرس تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے، اور روزانہ کی بنیاد پر کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
حکومت کی جانب سے عالمی سطح پر پھیلنے والی وبا کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور انہیں اقدامات کے تحت کرونا وائرس سے جاں بحق افراد کی تدفین کے لیے بھی خصوصی احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
حال ہی میں صوبہ پنجاب کے شہر ملتان میں کرونا وائرس کے باعث جان کی بازی ہارنے والے ایک 60 سالہ شخص کی تدفین کی تصاویر سامنے آئی ہیں۔ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 4 سے 5 ریسکیو اور پولیس اہلکار متوفی کی نماز جنازہ ادا کر رہے ہیں۔ بعدازاں تدفین بھی انہی اہلکاروں نے کی اور متوفی کے کسی بھی قریبی رشتہ دارکو قریب نہیں آنے دیا گیا۔
واضح رہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے جاں بحق ہونے والے افراد کے غسل اور تدفین سے متعلق تنظیم اتحاد امت پاکستان کے چیئرمین محمد ضیا الحق نقشبندی نے شریعہ بورڈ سے مشاورت کے بعد فتویٰ جاری کیا تھا۔ تدفین کے حوالے سے حکومت اور عوام کی رہنمائی میں اجتماعی فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ مسلمان میت کو غسل دینا فرض شرعی ہے اور بغیر کسی وجہ شرعی کے غسل کو ساقط کرنا ہرگز جائز نہیں ہے۔ اس لئے میت کو حفاظتی اقدامات کر کے غسل دیا جا سکتا ہے، اگر صورتحال زیادہ سنگین ہو تو میت کو غسل کی بجائے تیمم کروا دیا جائے۔
تنظیم اتحاد امت پاکستان کے مطابق کرونا وائرس کے مریض کی میت کو کفن پہنانے سے اس وائرس کے دوسرے افراد تک منتقل ہونے کا قوی امکان ہوتا ہے لہٰذا میت کے کفن کے لیے ایک کپڑا کافی ہے، اسی پر ہی اکتفا کیا جائے۔ کرونا سے جاں بحق فرد کی میت کو صندوق میں بند کر کے دفن کیا جائے۔ مسلم میت کا نماز جنازہ پڑھا جائے اور قبرستان میں دفن کیا جائے، البتہ حفاظتی اقدامات کرنے ضروری ہیں۔