صنفی مساوات میں مزید 2 درجے تنزلی، پاکستان خواتین کیلئے چوتھا بد ترین ملک بن گیا

09:08 AM, 2 Apr, 2021

نیا دور

پاکستان صنفی مساوات میں مزید 2 درجے تنزلی کے بعد خواتین کیلئے بدترین ممالک میں چوتھا بدترین ملک بن گیا ہے۔ بدھ کے روز ورلڈ اکنامک فورم کے ذریعے شائع ہونے والی ’ورلڈ جینڈر گیپ رپورٹ 2021ء‘ کے مطابق صنفی مساوات کے سلسلہ میں پاکستان نے مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ گزشتہ سال کی نسبت مزید 2 درجے تنزلی کے بعد پاکستان 156 ممالک کی فہرست میں 153 ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔


ڈان پر شائع ہونیوالی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صنفی فرق 0.7 فیصد پوائنٹس بڑھ کر 55.6 فیصد ہو چکا ہے۔ صنفی مساوات کے حوالے سے عراق، یمن اور افغانستان بالترتیب آخری 3 نمبروں پر ہیں۔ اقتصادی شراکت اور مواقع کیلئے سکور کارڈ میں پاکستان کو 152، تعلیمی حصول میں 144، صحت اور بقا میں 153 اور سیاسی بااختیار بنانے میں 98 نمبرپر رکھا گیا ہے۔


جنوبی ایشیا میں پاکستان 8 ممالک میں سے ساتویں نمبر پر ہے جبکہ افغانستان کا نمبر آٹھواں ہے۔ رپورٹ میں تبصرہ کیا گیا ہے کہ صنفی تفریق کو کم کرنے کیلئے اقدامات اور پیشرفت ٹھپ ہو چکی ہے اور صنفی تفریق کے خاتمے کا تخمینہ وقت اب بڑھ کر 136.5 سال ہو گیا ہے۔


رپورٹ کے مطابق کورونا وبا نے موجودہ عدم مساوات کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔ پاکستان کی درجہ بندی وقت کے ساتھ ساتھ خراب ہوتی گئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 2006ء میں پاکستان اقتصادی شراکت اور مواقع میں 112 ویں، تعلیم کے حصول میں 110، صحت اور بقا میں 112 اور سیاسی اختیار میں 37 ویں نمبر پر تھا۔


لیبر فورس میں خواتین کی 22.6 فیصد شراکت ہے جبکہ انتظامی عہدوں پر خواتین کی شراکت صرف 4.9 فیصد ہے۔ خواتین اور مردوں کے مابین تفریق میں اوسطاً ایک پاکستانی عورت کی آمدنی ایک مرد کی 16.3 فیصد ہے۔


خواتین میں پیشہ وارانہ اور تکنیکی بہتری دیکھی گئی ہے جو گزشتہ سال کے 23.4 فیصد کے مقابلہ میں 25.3 فیصد ہو گئی ہے۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ خواتین کو انصاف، زمین کی ملکیت اور اثاثوں اور وراثت کے حقوق تک مساوی رسائی حاصل نہیں ہے۔ تعلیم کے معاملہ میں صنفی تفریق 13 فیصد یا اس سے بھی زیادہ سطح پر موجود ہے، پرائمری تعلیم میں یہ تفریق زیادہ دیکھی گئی ہے جبکہ اعلیٰ تعلیم کی سطح پر یہ تفریق کچھ کم نظر آتی ہے۔ صرف 46.5 فیصد خواتین خواندہ ہیں، 61.6 فیصد پرائمری سکول میں، 34.2 فیصد ہائی سکول کی تعلیم حاصل کرتی ہیں اور 8.3 فیصدکالج، یونیورسٹی وغیرہمیں داخلہ لیتی ہیں۔


بھارت جنوبی ایشیا میں خواتین کے حوالے سے تیسرا بدترین ملک ہے جبکہ بنگلہ دیش کو بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والا ملک قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف بھوٹان اور نیپال نے صنفی مساوات کیلئے بہت محدود لیکن مثبت پیش رفت کا مظاہرہ کیا ہے جبکہ اس خطے کے دیگر تمام ممالک نے یا تو قدرے کم یا مستحکم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔


بشکریہ: روزنامہ جدوجہد

مزیدخبریں