جیکب آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'پاکستان کے عوام کو جس معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس کی ذمہ دار عمران خان کی حکومت ہے، سلیکٹڈ وزیر اعظم ملک کو نہیں چلا سکتا اور پی ٹی آ ئی ایم ایف ڈیل کی وجہ سے آج ملک میں تاریخی بیروزگاری ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 3 سال میں حکومت نے دو وزیر خزانہ تبدیل کیے لیکن پالیسی ایک ہی ہے، حکومت معاشی فیصلے آرڈیننس کے ذریعے کرنا چاہتی ہے اور ملکی ادارے آئی ایم ایف کے حوالے کر رہی ہے، جبکہ آرڈیننس کے ذریعے اسٹیٹ بینک کو دوسروں کے حوالے کیا جارہا ہے'۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک، آئی ایم ایف کی پالیسی پر چلے گا تو یہ خود مختاری پر حملہ ہوگا لہٰذا اسٹیٹ بینک سے متعلق آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اپوزیشن کے خلاف نیب اور دوسرے اداروں کو استعمال کیا جارہا ہے، نیب کے ذریعے ہمارے نمائندوں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ آصف زرداری نے کہا تھا کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ تین سال پوری کوشش کی ساری جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں، پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس میں تمام معاملات زیر غور آئیں گے، مجھے بتایا گیا کہ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کا ماضی ایسا ہے کہ ساتھ چلنا مشکل ہے، پی ڈی ایم اور جمہوریت کا فائدہ ہوتا اگر ہم جیت پر توجہ دیتے اور نہیں چاہتے کسی وجہ سے پی ڈی ایم کو نقصان پہنچے۔
وفاقی کابینہ میں مزید تبدیلیوں کی بازگشت پر ان کا کہنا تھا کہ کابینہ میں تبدیلی اچھی بات ہے لیکن خان صاحب کی تبدیلی سمجھ نہیں آتی۔