اور بطور وزیر تجارت انہوں نے ہی اس کو ای سی سی میں بھیجنے کی منظوری دی۔ فواد چوہدری نے معاملے کی منطق پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے پاس بہت سے عہدے ہیں وہ جب وزیر کامرس ہوتے ہیں تو وہ اور طرح سے فیصلے کرتے ہیں اور جب وہی معاملہ انکے پاس بطور وزیر اعظم آتا ہے تو وہ اس پر عہدے کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں۔ فواد چوہدری نے اس تمام عمل کو بیان کرنے کے لیئے ہیٹ پہننے کی اصطلاح استعمال کی۔ انہوں نے کہا کہ بطور وزیر انہیں اس معاملے کے بارے میں آگاہی تھی اور ای سی سی میں سمری جانے کے لیے بھی انکے دستخط ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بطور وزیر اور ای سی سی نے معاملے کو معاشی طور پر دیکھا تاہم کابینہ میں اس کو دوسرے حوالے سے دیکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت تجارت کا بہت فائدہ ہے لیکن دیگر معاملات کو بھی پیش نظر رکھنا ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ حکومتی وزرا، بشمول وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایسی خبریں جن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزیر اعظم معاملے سے لا علم تھے اور انہوں نے حماد اظہر سے اس بارے میں استفسار کیا تو انہوں نے کہا کہ آپ کے ہی کہنے پر ہی ایسا کیا، یہ خبریں غلط ہیں اور حکومتی پارٹی کا ایجنڈا بڑھانے والے بظاہر صحافتی واچ ڈاگز نے بھی اس خبر کو دینے والے میڈیا آؤٹ لیٹس پر غلط خبریں پھیلانے کا الزام لگا کر ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی مہم بھی چلائی تاہم اب فواد چوہدری کا بیان معاملات کی واضح عکاسی کر رہا ہے۔