خیال رہے کہ اس سے قبل پی ٹی آئی ارکان کو اسمبلی نہ جانے کا کہا گیا تھا۔ اتوار 3 اپریل کو متحدہ اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی۔
اس وقت موجودہ اسمبلی کے کل ممبران کی تعداد 342 ہے تاہم ایک رکن خیال زمان کے انتقال کے باعث 341 ارکان موجود ہیں۔ اگر اپوزیشن ایوان میں 172 یا زائد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی تو وزیراعظم عمران خان عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں کسی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوئی۔
تحریک عدم اعتماد ناکام ہو جانے کی صورت میں وزیراعظم عمران خان اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے اور قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے معطل ہو جائے گا۔
آئین کے آرٹیکل 95 کے مطابق تحت کسی بھی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے موجودہ اسمبلی کی کُل تعداد کی سادہ اکثریت کی حمایت درکار ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کا اجلاس 3 اپریل تک ملتوی، وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد پر ووٹنگ آج بھی نہ ہوئی
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ 31 مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر بغیر ووٹنگ کے بغیر ملتوی کر دیا گیا تھا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے زیر صدرات شروع ہوا تاہم وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ آج بھی نہیں ہوسکی۔
قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس کے ایجنڈے میں وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پر بحث بھی شامل تھی اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بحث کا آغاز کرنا تھا۔
وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان ایوان کا اعتماد کھوچکے ہیں، عمران خان اب وزارتِ عظمی کے عہدے پر فائز نہیں رہ سکتے۔