نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں ملک کی کشیدہ سیاسی صورتحال پر اپنا تبصرہ اور اسلام آباد میں زیر گردش خبروں کے بارے میں بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو بخوبی اندازہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور اشتعال دلانے کی کوشش کی جائے گی۔ اس لئے تمام ایم این ایز کو سختی سے ہدایات کی گئی ہیں کہ کچھ بھی ہو جائے اپنا ردعمل نہ دیں اور کوشش کی جائے کہ سپیکر جلد سے جلد ووٹنگ کا عمل شروع کرا دیں اور انھیں اس عمل سے بھاگنے نہ دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ قومی اسمبلی کے رول 28 میں درج ہے کہ اگر گریوو ڈس آرڈر ہو جائے تو سپیکر اجلاس کو ملتوی کر سکتے ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ کیا ہوتا ہے؟ یہ ایوان میں ہنگامہ آرائی، سپیکر کے ڈیسک کا گھیرائو بھی ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت میں اجلاس کو ملتوی کیا جا سکتا ہے۔
مزمل سہوردی نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا ووٹنگ کے عمل کو 7 دن سے آگے لے کر جایا جا سکتا ہے؟ تو اس معاملے میں آئین بڑا واضح ہے کہ ایسا نہیں ہو سکتا۔ اس لئے اپوزیشن کی جانب سے مختلف آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے کہ کل کسی نہ کسی طریقے سے ووٹنگ کرا لی جائے جبکہ حکومت کی جانب سے بھرپور کوشش ہے کہ یہ عمل سرے سے شروع ہی نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں کل بڑا میچ پڑنے والا ہے کیونکہ اگر تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ ہوئی تو یہ آئینی بحران پیدا ہو جائے گا تو کیا اس پر فوج کو مداخلت کرنا پڑے گی؟
پروگرام میں بات کرتے ہوئے اعزاز سید نے کہا کہ وزیراعظم عمران کی جانب سے سختی سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے عمل کو تعطل کا شکار کرنے کی حتیٰ الامکان کوشش کی جائے۔
اعزاز سید کا کہنا تھا کہ میری اطلاعات کے مطابق وزیراعظم نے شکست کی صورت میں ہنگامے کرنے کی ہدایت دیدی ہے۔ وہ اتنی آسانی سے اپنا اقتدار اپوزیشن کو نہیں دیں گے۔ ناصرف پارلیمنٹ بلکہ پورے ملک میں اس کیخلاف بھرپور ہنگامہ کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کل پارلیمنٹ لاجز میں پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی اپنے ساتھ لائے ہوئے بندوں کیساتھ ہنگامہ اور احتجاج کریں گے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کراچی سمیت دیگر علاقوں سے خصوصی طور پر لوگوں کو لا کر ایم این ایز کیساتھ رکھا گیا ہے۔ تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے حتمی ہدایات تو کل ہی ان لوگوں کو ملیں گی لیکن یہ ضرور ہے کہ ہنگامہ آرائی کی ضرور کوشش کی جائے گی۔ پارلیمنٹ ہائوس اور اس کے اطراف میں اسلام آباد، پولیس، ایف سی اور رینجرز کی کم وبیش 8 ہزار نفری کو تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی صورتحال سے بچا جا سکے۔
عامر غوری کا کہنا تھا کہ رپورٹس کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو سختی سے یہ ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اگر تحریک عدم اعتماد میں شکست ہو جاتی ہے تو آپ نے فوری طور پر تین چار ہفتوں کیلئے کارروائی کو معطل کر دینا ہے۔ اس کے علاوہ صدر مملکت سے بھی کہہ دیا گیا ہے کہ وہ حکم جاری کریں کہ جب تک نیا وزیراعظم نہیں آ جاتا، عمران خان ہی بطور وزیراعظم اپنے عہدے پر رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ ادارے عمران خان کیخلاف نہیں، وہ اپنے اپنے دائرے کے اندر رہتے ہوئے کام کرنا چاہتے ہیں لیکن وزیراعظم کو یہی چیز پسند نہیں آ رہی۔ رپورٹس کے مطابق ممکنہ ہنگامہ آرائی کو دیکھتے ہوئے عمران خان کو واضح کر دیا گیا ہے کہ آپ کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے پیچھے ہمیں کسی بیرونی سازش کا ثبوت نہیں ملا۔ لہذا اس عمل کو آئین کے مطابق مکمل کیا جائے۔