اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف 2014 میں ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ دائر کرنے والے اکبر ایس بابر کوئی عام آدمی نہیں، ان کا اسی پی ٹی آئی سے واسطہ رہا اور انہوں نے جو کچھ وہاں دیکھا اس کے بعد تمام ثبوتوں کے ساتھ یہ درخواست دائر کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آج 2022 ہے، 8 سال یہ معاملہ الیکشن کمیشن میں زیرسماعت رہا، عمران خان اور پی ٹی آئی نے ہر طریقے سے کوشش کی کہ یہ معاملہ آگے نہ چل سکے، حکومت میں رہتے ہوئے الیکشن کمیشن پر دباؤ بھی ڈالا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج کے فیصلے میں یہ ثابت ہوگیا کہ دوسروں کو چور کہنے والا عمران خان اس ملک کا سب سے بڑا چور ہے، سب سے بڑی چور جماعت پی ٹی آئی ہے، یہ معمولی چوری نہیں ہے، الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 150 کروڑ روپیہ ان ذرائع سے حاصل کیا جس کی اجازت پاکستان کا قانون نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو فنڈز دینے والوں میں بھارتی اور اسرائیلی شہری بھی شامل ہیں، دوسرو ں پر غداری کا الزام لگانے والے آج اس بات کا جواب دیں کہ بھارتیوں اور اسرائیلیوں سے فنڈنگ حاصل کرکے وہ کس کا کام کررہے تھے؟
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی کو فنڈنگ دینے والوں میں بھارتی اور اسرائیلی شہریوں سمیت غیر ملکی شہری اور غیرملکی کمپنیاں شامل ہیں، پاکستان کا قانون کسی ایک بھی غیرملکی کمپنی یا شہری سے فنڈنگ لینے کی اجازت نہیں دیتا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا الیکشن کمیشن کی جانب سے سنایا گیا فیصلہ 68 صفحات پر مشتمل ہے، اس کا تفصیل سے جائزہ لے کر ہم حقائق عوام کے سامنے رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام تفصیلات 2014 تک کی ہیں، 2014 کے بعد کیا ہوا یہ بھی ایک روز پاکستان کے عوام کے سامنے آئے گا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کے دستخط کے ساتھ جمع کروائے گئے فارم ون کو الیکشن کمیشن نے جعلی قرار دے دیا، جو شخص ملک کا وزیراعظم رہا ہو اس سے متعلق یہ انکشاف کیا ثابت کرتا ہے؟ کیا اس ثابت نہیں ہوگیا کہ کون صادق اور کون امین ہے؟
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کیا آج کے فیصلے کے بعد عمران خان کو صادق اور امین کہا جا سکتا ہے جو جھوٹے فارم ون اور جھوٹے بیان حلفی جمع کرواتا رہا، یہ میں نہیں الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک کی سپریم کورٹ نے خود ٹرائل کورٹ بن کر ملک کے منتخب وزیراعظم کو صرف اس بات پر نااہل کیا کہ اس نے اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہیں لی تو کیا آج عمران خان صادق اور امین ہے، عمران خان کو جھوٹے بیان حلفی دے رہا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد عدالت اور قانون اپنا راستہ چنیں گے لیکن یہ معاملہ صرف آئین اور قانون توڑنے کا نہیں ہے بلکہ غیرملکی کمپنیوں اور شہریوں سے فنڈنگ لے کر پاکستان میں سیاست کرنا ایک سازش کے مترادف ہے، اب فیصلہ عوام نے کرنا ہے کہ ایک جھوٹے سازشی شخص کو پاکستان میں سیاست کی اجازت ہونی چاہیے یا نہیں۔