تفصیلات کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ کابینہ نے الیکشن کمیشن کے ممنوعہ فنڈنگ کیس سے متعلق فیصلے کے تحت تین آپشنز پر غور شروع کردیا ہے جس میں پہلا آپشن یہ ہے کہ آئین کے آرٹیکل (3)17 کے مطابق پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کے لیے معاملہ سپریم کورٹ بھیجا جائے۔
اعظم نذیر تارڑ کے مطابق وفاقی حکومت کے پاس دوسرا آپشن فارن ایڈڈ سیاسی جماعت ڈکلیئرڈ کرکے کام آگے بڑھایا جانا ہے۔ وفاقی وزیر کے مطابق حنیف عباسی کیس میں سپریم کورٹ نے بیان حلفی کو الیکشن کمیشن کے فیصلے سے مشروط کیا تھا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے پاس تیسرا آپشن یہ ہے کہ جعلی بیان حلفی پر کارروائی کے لیے براہ راست سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جا سکتا ہے۔
دریں اثنا وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی فنڈنگ سے متعلق فیصلے پر فل کورٹ کے لیے سپریم کورٹ جائیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجاز ادارے نے حقائق کا تعین کردیا ہے، اب اس بنیاد ہی پر وفاقی حکومت نے ہی سپریم کورٹ جانا ہے۔ ہم عدالت عظمیٰ سے درخواست کریں گے اس کیس میں فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔انصاف ملنے میں 8 سال کی تاخیر کی گئی، اب ہم چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ اس پر جلد فیصلہ کرے۔
خرم دستگیر نے مزید کہا کہ وسیع البنیاد جمہوری حکومت آئین پر مکمل عملدرآمد کرے اور کروائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ صاحب باہر سے پیسے بھی لیتے رہے ۔ آج یہ پتا چلا کہ پاکستان میں 2014 سے فتنہ فساد فاشزم کے پیچھے سرمایہ کہاں سے آیا۔ جو شخص صادق اور امین کا دعویٰ کر رہا تھا ، اس کا حلف جھوٹا تھا۔
انہپوں نے کہا کہ پاکستان کاقانون یہ اجازت نہیں دیتا کہ بیرون ملک قائم کسی کمپنی سے کوئی سیاسی جماعت فنڈ لے اور اور یہ رقم سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہو۔