وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مبینہ فیس بک پوسٹوں کے معاملے میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کرنے والے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کو کلئیر کر دیا۔
ایف آئی اے نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج کی مبینہ فیس بک پوسٹس کے حوالے سے رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروا دی۔
رپورٹ کے مطابق جج سے منسوب فیس بک پوسٹوں کے سکرین شاٹس کا یو آر ایل موجود نہیں۔ اکاؤنٹ کا ٹیکنیکل جائزہ لیا گیا ہے لیکن سکرین شاٹس کی کوئی پوسٹ موجود نہیں۔
ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کو کلئیر کر دیا جس کے بعد اس اعتراض کی بنیاد پر کیس جج ہمایوں دلاور کی عدالت سے دوسری عدالت میں منتقل کیے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
28 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنے والے جج کی ’متنازع‘ فیس بک پوسٹس سے متعلق معاملہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کردیا تھا۔
18 جولائی کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کرنے والے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور پرعدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے جج کی مبینہ فیس بک پوسٹیں عدالت میں دکھائی تھیں۔
وکیل چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں نے جب ان پوسٹس کو دیکھا تو بہت دکھ ہوا۔
اس پر ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے اپنا فیس بک اکاؤنٹ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فیس بک اکاؤنٹ میرا ہی ہے لیکن یہ پوسٹیں میری نہیں۔ آپ کو چاہیے تھا کہ آپ اس کی فرانزک کراکے یہ اعتراض کرتے۔ اس کو آپ کسی ایسے فورم پر کیوں نہیں لے کے جاتے کہ اس کی تحقیقات ہوں۔
جج ہمایوں دلاور کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی جیسے ٹرالنگ کرتی ویسے ہی گوہرعلی خان نے بھی کی۔
بیرسٹر گوہر نے تصویریں بھی عدالت کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں نے یہ ساری چیزیں اس فیس بک اکاؤنٹ پر دیکھیں ہیں بعد میں وہ لاک ہو گیا۔ آپ نے تسلیم کر لیا فیس بک آپ کا ہے اب فیس بک بند ہو چکا ہے۔
بعد ازاں عمران خان کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا۔ درخواست میں ان کا مقدمہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور کی عدالت سے دوسری عدالت میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔