تفصیلات کے مطابق مقتول نقیب اللہ محسود کے والد محمد خان محسود کافی عرصے سے علیل تھے اور وہ راولپنڈی کے آرمڈ فورسز ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ ان کے بیٹے فرید اللہ نے والد کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد خان محسود کا آج صبح قضائے الہٰی سے انتقال ہو گیا ہے اور اس افسوسناک خبر سے متعلق اہلخانہ کو اطلاع کر دی گئی ہے۔
فرید اللہ کا کہنا ہے کہ والد کی میت کو جنوبی وزیرستان میں آبائی علاقے مکین منتقل کیا جا رہا ہے جہاں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد تدفین کی جائے گی۔
نقیب اللہ قتل کیس، کب کیا ہوا؟
13 جنوری 2018 کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشتگرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔
بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر اس کے قتل کو لے کر خوب بحث ہوئی جس میں سندھ پولیس پر تنقید کی گئی۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔
تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت جاری ہے۔
راؤ انوار نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں خود کو سرنڈر کیا تھا جس کے بعد انہیں کراچی منتقل کیا جاچکا ہے۔