تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل عامر محمود کیانی نے بانی رکن حامد خان کو شوکاز نوٹس جاری کیا اور حامد خان سے 7 روز میں تحریری وضاحت طلب کر لی۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی میڈیا ڈپارٹمنٹ کی جانب سے میڈیا میں جاری شوکاز نوٹس میں کہا گیا کہ سیکرٹری جنرل اور پارٹی چیئرمین عمران خان نے نوٹ کیا ہے کہ آپ نے بارہا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں پارٹی کے خلاف بات کی اور جعلی الزامات کی بنیاد پر کسی جواز کے بغیر پارٹی کو بدنام کیا۔
شوکاز نوٹس میں مزید کہا گیا کہ حامد خان کے رویے نے پارٹی کاز کو بری طرح نقصان پہنچایا، اندرون اور بیرون ملک پارٹی کا برا تصور پیش کیا لہذا آپ کو 7 روز میں تحریری طور پر اپنی پوزیشن کی وضاحت دینے کے لیے شوکاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے تاکہ آپ کے خلاف پارٹی آئین کے تحت کوئی کارروائی نہ کی جائے جس میں پارٹی سے اخراج بھی شامل ہے۔
انکوائری کے حتمی فیصلے تک حامد خان کی بنیادی رکنیت فوری طور پر معطل کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل نے ان کے میڈیا (پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل) پر پارٹی امور، پارٹی کے پالیسی فیصلوں اور پی ٹی آئی کے ارکان کے خلاف گفتگو کرنے اور تبصرہ کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی۔
تاہم حامد خان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں جماعت سے ایسا کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا اور انہوں نے یہ صرف میڈیا میں دیکھا ہے۔
پارٹی قیادت کی جانب سے خود پر لگائے گئے الزامات پر تبصرے سے انکار کرتے ہوئے حامد خان نے کہا کہ جب انہیں نوٹس موصول ہوگا تو وہ تحریری طور پر موثر جواب دیں گے۔
حامد خان نے کہا کہ ایک طرف پارٹی قیادت اندرونی معاملات عوامی سطح پر سامنے لانے کا الزام لگاتی ہے اور دوسری جانب ان کی معطلی کو پبلک کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ان کے پاس اپنا تحریری جواب میڈیا کو دینے کا حق بھی محفوظ ہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں حامد خان نے پارٹی میں دیگر جماعتوں کے ارکان کی شمولیت پر پارٹی قیادت پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ اس سے پارٹی کے بنیادی نظریے کو نقصان پہنچے گا۔
حامد خان کو پاکستان تحریک انصاف کا پہلا آئین لکھنے والی ٹیم کا رکن قرار دیا جاتا ہے۔