معاشی ماہرین نے ہوئے تجارتی خسارے کو سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وجہ سے روپیہ دباؤ میں رہے گا اور شرح سود میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔ تاہم حکام پہلے ہی بڑی اقتصادی اصلاحات شروع کر چکے ہیں اور اومیکرون کی وجہ سے عالمی منڈی میں اجناس کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے۔ اس لئے مارکیٹ میں مندی کو خریداری کے موقع کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی گرتی قیمتیں کورونا کی نئی قسم کے خوف سے بیرون ملک عائد ہونے والی پابندیوں کی وجہ سے دنیا بھر کی مارکیٹس گرواٹ کا شکار ہیں جس کے اثرات بازار حصص پر آئے ہیں۔
ادھر ملک میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے اور مزید ایک روپے 35 پیسے اضافے کے بعد ڈالر انٹربینک مارکیٹ میں 176.65وپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق پاکستان کے تجارتی خسارے میں اضافے کے پیش نظر انٹربینک مارکیٹ میں جمعرات کی دوپہر تقریباً 2بج کر 15منٹ پر روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 1.35 روپے کا اضافہ ہوا۔
اوپن مارکیٹ میں سہ پہر تین بج کر 40منٹ پر ڈالر کی فروخت کی قیمت 177.50 روپے اور خریداری کی قیمت 177 روپے ریکارڈ کی گئی۔