مقامی اخبار کی خبر کے مطابق لیز کے تنازع پر برطانوی عدالت کے کیس کے باعث 15 جنوری کو ملائیشن حکام نے پی آئی اے کے طیارے کو روک لیا تھا تاہم بعد ازاں جمعہ کو یہ طیارہ وطن واپس آگیا تھا۔
ٹیکسلا میں صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے الزام لگایا کہ مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت نے مارکیٹ ویلیو سے زیادہ پر ایک غیرملکی کمپنی سے پی آئی اے کے لیے طیارے لیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سابق حکومت کے مشیر ہوابازی شجاعت عظیم نے طیاروں کے لیز معاہدے میں کک بیکس حاصل کنے کی مبینہ کوشش کی، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ شجاعت عظیم کو کچھ بھارتیوں کی جانب سے ’کنٹرولڈ‘ کیا جاتا تھا۔ غلام سرور کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ طیارے کی لیز گزشتہ برس جولائی میں ختم ہوگئی تھی اور حکومت نے اسے نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا۔
علاوہ ازیں کینیڈا میں پی آئی کی پرواز اترنے کے بعد گزشتہ 2 روز میں ایک اور عملے کے بعد کے غائب ہوجانے کے بعد پی آئی اے نے کیبن کریو (عملہ) کے لیے نئی ہدایات جاری کردیں۔
علاوہ ازیں ترجمان پی آئی اے نے تصدیق کی کہ حال ہی میں کینیڈا میں عملے کے 2 اراکین کے غائب ہونے کے واقعات ہوئے ہیں جس کے بعد کینیڈین امیگریشن حکام کو معاملے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں مبینہ طور پر غائب ہوجانے والے عملے کے اراکین سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔
اس سے قبل جمعہ کو پی آئی اے کے فضائی میزبان پرواز پی کے 798 کے ٹورنٹو میں اترنے کے بعد مبینہ طور پر غائب ہوگئے تھے۔