حکومت مخالف رہنماؤں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔شیخ رشید احمد کو راولپنڈی پولیس نے مری موٹر وے سے رات گئے گرفتار کیا جنہیں اسلام آباد کے تھانہ آب پارہ منتقل کردیا گیا ۔
بعد ازاں پولیس کی جانب سے شیخ رشیدکو اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ سے میڈیکل کیلئے پولی کلینک اسپتال منتقل کیا گیا۔ پولیس حکام کا دعویٰ ہے کہ شیخ رشید احمد نشے کی حالت میں تھے۔
حکام نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ شیخ رشید کے پاس سے مہنگے برانڈ کی شراب، ایم 4 رائفل، کلاشنکوف اور آٹو میٹک گن برآمد ہوئی۔
سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے گرفتاری کے بعد کہا کہ حق کی فتح ہو گی ہم عمران خان کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 100، 200 لوگ میرے گھر میں داخل ہوئے اور میرے ملازمین کو مارا پیٹا۔ انہوں نے زبردستی گاڑی میں ڈالا اور ملازمین کو مارا ہے۔ پولیس نے میرے گھر کے دروازے توڑے۔
شیخ رشید نے الزام لگایا کہ مجھے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے کہنے پر گرفتار کیا گیا۔
عوامی لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے خلاف تھانہ آبپارہ میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔ مقدمے کے متن کے مطابق شیخ رشید نے الزام تراشی کی کہ آصف زرداری نے عمران خان کو قتل کرنے کیلئے دہشت گردوں کی خدمات لیں۔ جبکہ سابق صدر آصف زرداری کو بدنام کرنا شیخ رشید کا مقصد ہے۔
شیخ رشید کے خلاف مقدمہ پیپلز پارٹی راولپنڈی ڈویژن کے صدر راجہ عنایت الرحمان کی جانب سے دائر کیا گیا۔ ایف آئی آر کے متن میں سابق وزیرِ داخلہ پر متعدد الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کو گرفتار کیے جانے کے بعد آج جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
پولیس شیخ رشید کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرے گی۔
دفعہ 153A نفرت انگیز تقریر کرنے پر لگی جس کی سزا پانچ سال مقرر ہے جبکہ عوام کو اشتعال دلانے پر دفعہ 505 لگائی گئی جس کی سزا سات سال قید مقرر ہے اور دفعہ 120 بی ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسانا بھی شامل ہے۔