'ڈیڑھ ارب سے زائد کا فائدہ، عمران خان اور بشریٰ بی بی نے وزیراعظم آفس کا غلط استعمال کیا'، توشہ خانہ کیس کا تفصیلی فیصلہ

تحریری فیصلے کے مطابق دونوں ملزمان قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ فراڈ کے ذریعے پبلک پراپرٹی حاصل کی گئی ہے۔سیٹ کی مالیت پرائیویٹ لگوائے گئے تخمینے سے کہیں زیادہ تھی۔

01:47 PM, 2 Feb, 2024

نیا دور

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ تحائف کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے تحریری فیصلہ جاری کیا  جو 23 صفحات پر مشتمل ہے۔

فیصلے کے مطابق استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہی۔ بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور بشریٰ بی بی نے وزیراعظم آفس کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایک ارب 57 کروڑ 33 لاکھ 20 ہزار روپے کا مالی فائدہ حاصل کیا۔

تحریری فیصلے کے مطابق دونوں ملزمان قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ فراڈ کے ذریعے پبلک پراپرٹی حاصل کی گئی ہے۔سیٹ کی مالیت پرائیویٹ لگوائے گئے تخمینے سے کہیں زیادہ تھی۔

فیصلے میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14 سال قید کی سزا سناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جیل میں گزارا ہوا وقت سزا میں شامل تصور کیا جائے گا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

تفصیلی فیصلے میں لکھا گیا کہ 16 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو غیرملکی سربراہان سے 108 تحائف ملے، دوست ملک سے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ نے گراف سیٹ جیولری بطور تحفہ وصول کیا۔

فیصلے میں لکھا گیا کہ گراف جیولری سیٹ توشہ خانہ میں رپورٹ تو ہوا لیکن جمع نہیں کروایا گیا۔تحفے کی قیمت کا تعین کرنے والے پرائیویٹ ماہر پر بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی نے اثرو رسوخ استعمال کیا۔ گراف جیولری سیٹ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی نے 90 لاکھ روپے میں حاصل کیا۔ جبکہ گراف جیولری کی اصل قیمت 3 ارب 16 کروڑ روپے سے زائد تھی۔تحفے کا تعین کرنے والے صہیب عباسی کے مطابق عمران خان کے کہنے پر تحفے کی قیمت کم لگائی گئی۔

تحریری فیصلے کے مطابق تفتیش کے دوران بشریٰ بی بی اور عمران خان کو نیب نے 5 نوٹسز بھیجے۔ نوٹس میں مجرمان سے گراف جیولری سیٹ منگوایا گیا تاکہ قیمت کا تعین کیا جاسکے لیکن دونوں تحفہ نہیں لائے۔ عمران خان کا دوران ٹرائل رویہ بہت غیر مناسب تھا۔ وکیل صفائی بار بار تبدیل ہوئے۔جرح کے لیے بھی رضامند نہ تھے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق عمران خان کو عدالت نے سوالات دیے لیکن جواب جمع کروائے نہ عدالت آئے۔ وکلاء صفائی اور مجرمان کو سماعت کی تاریخ کا معلوم تھا لیکن عدالت نہیں پہنچے۔ مجرمان کو سوالات کے جوابات دینے کے لیے کثیر وقت دیا گیا تھا۔

DOC-20240201-WA0070. by Fahim Patel

مزیدخبریں