عمران خان صاحب کی ایک خاتون کے ساتھ غیراخلاقی آڈیو سمیت آڈیو لیکس منظر عام پر آنے کے بعد سے عوام میں غم و غصہ اور شش و پنچ کی سی ملی جُلی کیفیات دیکھنے میں آرہی ہیں تاہم خود کو 'وڈا کھلاڑی' سمجھنے والے نے اپنی کردار کشی کے لئےاستعمال ہونے والی آڈیوز کے حقیقی ہونے کی تصدیق تو نہ کی تاہم 'دال میں کچھ کالا' کے مصداق اس کی برملا تردید بھی نہ کی۔ ویسے ان کو تردید کرنے کی کچھ خاص ضرورت بھی نہیں کیونکہ وہ پہلے سے ہی' چور کی داڑھی میں تنکا' کے مصداق 'تحریکِ انصاف کی عوام' کو اس بات کے لئے تیار کر چکے تھے کہ ان کی بہت ساری غیر اخلاقی آڈیوز اور ویڈیوز بنا کر مارکیٹ میں پیش کی جائیں گی۔ یہی وہ کپتان صاحب ہیں جو کچھ روز پہلے لیک ہونے والی غیراخلاق آڈیو کے بارے میں کہہ رہے تھے کہ ہماری عوام زیادہ تر نوجوان ہے کم عمر ہے آپ ان کو کیا سُنا رہے ہیں، تب بھی تو یہی قوم تھی نا جس کو آپ نے ہر جلسے میں یہ بات گھوٹ کر پلائی کہ میرے خلاف 'آڈیو ویڈیو' والا پروپیگنڈا بھی کیا جائے گا۔
دلچسپ بات تو یہ ہے کہ اب خان صاحب اس پھیلے ہوئے رائتے کو سمیٹنے کی بجائے اسی کے ذریعے اپنی تشہیر کر رہے ہیں۔ نوجوان لاٹ تو پہلے بھی ان کے گُن گاتی تھی اب ان کا لیول ہی اور چل رہا ہے۔ خان صاحب کی 'ہڈی' کو بھی سکون نہیں ہے آئے روز گلیوں میں سانپ کی پٹاری رکھے تماشا دکھاتے سپیرے کی طرح ایک نیا پنڈوراباکس رکھ کر بیٹھے ہوتے ہیں اور ہر بار صحافی برازدری سمیت بہت ساری شخصیات ان کے گرد بیٹھی یہ دیکھ رہی ہوتیں کہ اس بار پٹاری میں سے کیا نکلے گا۔
خان صاحب نے ایک بار پھر اپنی پٹاری جھاڑی لیکن ان کے تھیلے سے کوئی سانپ تو برآمد نہ ہوا تاہم 'گپ' کی ڈور کا اُلجھا ہوا گُچھا ضرور باہر آگرا۔ خان صاحب نے ایک حملہ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ پہ کیا تو دوسرا مریم نواز پہ۔ ایسا لگتا جیسے یہ دونوں ہی بیک وقت عمران خان کی پسندیدہ ترین اور ناپسندیدہ ترین شخصیات ہیں۔ 'نہ اُگلے بنتی نہ نِگلتے' کے مصداق خان صاحب ان دونوں کو ناصرف تواتر سے یاد کرتے ہیں بلکہ ان کا ذکر کئے بغیر ان کی کوئی بھی محفل ادھوری ہے۔
خان صاحب نے حال ہی میں اپنی لاہور کی رہائشگاہ پر صحافیوں کے ساتھ ایک نشست رکھی جس میں انہوں نے ملکی سیاست سمیت بہت سے موضوعات پر گفتگو کی تاہم دو موضوع ایسے تھے جنہوں نے محفل ہی لُوٹ لی۔ عمران خان نے سابق خاتون اول اور اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کا موازنہ نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز سے کر ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی سرجری پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔بشریٰ بی بی گھر سے باہر صرف پاگل خانوں اور لنگر خانوں میں جاتی تھیں۔ بشریٰ بی بی کوئی مریم نواز تو نہیں جو بناؤ سنگھار کرے۔ معذرت کے ساتھ لیکن خان صاحب کو اللہ جانے مریم نواز کے میک اپ کی پریشانی ہے یا پھر جو پیسے لگ رہے ہیں اس کی۔ بہرحال دونوں صورتوں میں پیسے اور وقت کاضیاع پھر بھی مریم صاحبہ کا ہے۔ آپ اپنے دل کو مضبوط رکھیں کیا پتہ زندگی میں اگر کبھی آپ کا چوتھی شادی کا ارادہ بن جائے تو وہ محترمہ بھی میک اپ کی خوب دلدادہ ہوں۔ خیر مریم نواز پر تنقید سے فرصت ملتے ہی انہوں نے توپوں کا رُخ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کی جانب کر لیا تاہم اس میں بھی اپنا ہی پیٹ ننگا کر لیا۔
اپنی اور جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کی ایک ملاقات کو یاد کرتے ہوئے خان صاحب نے کہا، 'جنرل (ر) باجوہ نے مجھے پلے بوائے کہا تھا تو میں نے جواب دیا ہاں میں پلے بوائے رہا ہوں۔'
پی ٹی آئی چیئرمین نے سابق آرمی چیف کے بارے میں بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ "باجوہ ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپ رہا تھا اور سامنے سےہمدردی کا اظہار کر رہا تھا۔ ان کا سیٹ اپ اب بھی اسٹیبلشمنٹ میں کام کر رہا ہے۔"
تاہم، انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ دونوں کے درمیان ان جملوں کا تبادلہ کب ہوا۔
یہ بھی خوب رہی کہ 'کھسیانی بلی کھمبا نوچے' کے مصداق اب ان سے کچھ بن نہیں پڑ رہا تو خود ہی اپنی کردار کشی کرنے لگے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا یہ لفظی جنگ کسی طور رُکنے والی ہے یا ابھی دونوں جانب مورچوں میں اچھا خاصا اسلحہ موجود ہے۔