یوٹیوب پر اپنے حالیہ وی لاگ میں گفتگو کرتے ہوئے صحافی اسد علی طور نے بتایا کہ عمران خان اور جنرل (ر) باجوہ کے درمیان آخری ملاقات ایف 8 اسلام آباد میں آئی ایس آئی کے سیف ہاؤس میں ہوئی تھی۔ اس ملاقات میں ان کے علاوہ اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک بھی موجود تھے۔ آرمی کی لیڈرشپ کی طرف سے جنرل (ر) قمرجاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی ندیم انجم اور دیگر اعلیٰ افسران میٹنگ میں موجود تھے۔ یہ وہی ملاقات ہے جو میڈیا میں 'رات کی تاریکی' میں ہونے والی ملاقات کے حوالے سے سامنے آئی۔
اسد علی طور کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں عمران خان نے باجوہ صاحب کو کہا کہ آپ مجھے دوبارہ حکومت میں لائیں، میں آپ کو عمر بھر کے لئے آرمی چیف بنانے کی حامی بھرتا ہوں۔ اس پر باجوہ صاحب کو اپنی توہین محسوس ہوئی کہ عمران خان ان کے ماتحت افسران کے سامنے ان کو رشوت کی آفر کر رہے ہیں۔ اس وجہ سے ان کے مابین تلخ کلامی ہو گئی۔ باجوہ صاحب نے عمران خان کو ان کی حیثیت بتانے کے لیے کہا کہ آپ تو خود 'پلے بوائے' رہے ہیں، جنرل (ر) باجوہ نے عمران خان کو کہا کہ آپ کی اور آپ کی پارٹی کے لوگوں کی آڈیوز اور ویڈیوزموجود ہیں۔ اس ملاقات میں باجوہ صاحب نے عمران خان کو پیغام دے دیا تھا کہ اگر آپ الزامات لگائیں گے تو پھر آپ بھی بچ نہیں پائیں گے۔
اسد علی طور نے مزید بتایا کہ اسی ملاقات کے بعد ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک غیر معمولی پریس کانفرنس کی تھی۔ جنرل (ر) باجوہ نے ڈی جی آئی ایس آئی کو کہا تھا کہ آپ جا کر قوم کو حقائق بتائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب پی ٹی آئی کے حامی افراد کی طرف سے یہ الزامات سامنے آ رہے ہیں کہ اسلام آباد میں آئی ایس آئی کے سیف ہاؤسزمیں جنرل (ر) باجوہ اور دیگر افسران کی کچھ ماڈلز کے ساتھ نازیبا ویڈیوز بھی موجود ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان دبے لفظوں میں نئے آرمی چیف کو بھی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ اب عمران خان کا تازہ بیان سامنے آیا کہ جنرل (ر) باجوہ کا 'سیٹ اپ' ابھی بھی کام کر رہا ہے۔