واضح رہے کہ 29 جون کو سیشن کورٹ نے پاکستان میں مقیم امریکی بلاگر کو پیپلز پارٹی اور سینیٹر رحمان ملک کے خلاف کسی بھی قسم کے بیانات نہ دینے کے احکامات جاری کیے تھے۔
اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج ناصر جاوید رانا نے رحمان ملک کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ رحمان ملک کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت نے 29 جون کو سنتھیا رچی کو رحمان ملک کے خلاف بیان بازی نہ کرنے اور ہتک عزت کا کوئی مواد شائع نہ کرنے کا حکم دیا تھا مگر اس پر عمل کرنے کے بجائے سنتھیا رچی نے سوشل میڈیا پر بیان بازی جاری رکھی۔
اس پر عدالت نے توہین عدالت کی درخواست پر سنتھیا رچی کو بذات خود یا وکیل کے ذریعے 13 جولائی کو پیش ہونے کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر وہ خود یا ان کی طرف سے کوئی وکیل پیش نہ ہوا تو ان کے خلاف یک طرفہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
دوسری طرف اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج جہانگیر اعوان نے ایک شہری ندیم مغل کی امریکی بلاگر سنتھیا ڈی رچی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ ایف آئی اے کے سائبر کرائم سرکل کی جانب سے جواب جمع نہیں کرایا جا سکا جس پر عدالت نے دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ سنتھیا ڈی رچی بھی اپنے وکیل عمران فیروز ملک کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں۔
عدالت اس سے قبل پیپلز پارٹی اسلام آباد کے صدر شکیل عباسی کی مقدمہ اندراج کی درخواست منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے کو انکوائری کے بعد قانون کے مطابق کارروائی اور اگر کیس بنتا ہو تو مقدمہ درج کرنے کا حکم دے چکی ہے۔
سنتھیا رچی نے مقدمہ اندراج کی درخواست منظور کرنے کے عدالتی فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جسے مسترد کر دیا گیا۔