نجم سیٹھی نے کہا کہ لندن اور اسلام آباد میں بیٹھے لوگوں میں اختلاف تھا۔ زرداری صاحب بھی کہہ رہے تھے کہ ہمیں اس حکومت کو آگے لے کر جانا چاہیے۔ مفتاح اسماعیل بھی کہہ رہے تھے کہ حالات مشکل ہوں گے، مگر ہم اس پر قابو پا لیں گے۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں بات کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور اسحاق ڈار نے شہباز شریف اینڈ کمپنی کو سمجھایا تھا کہ ہم خطرناک موڑ پر آگئے ہیں، ہمیں حکومت زیادہ دیر کیلئے نہیں لینی چاہیے۔ مگر شہباز شریف کی خواہش تھی کہ وہ اب وزیراعظم نہ بنے تو پھر کبھی نہیں بن سکتے۔
گذشتہ روز سینئر صحافی ایاز امیر کیساتھ پیش آئے پرتشدد واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دن بدن لوگ دلیر ہو رہے اور باتیں کر رہے ہیں۔ اس طرح مار کٹائی اور اٹھانے دھمکانے کے طریقے فیل ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایاز کو پیغام دیا گیا ہے کہ باز آ جائو۔ یہ بات اگر وہ انگریزی میں لکھ دیتے تو کچھ بھی نہیں ہونا تھا۔ اردو میں لکھ دیتے تو کوئی فون شون آ جانا تھا۔ اسٹیلشمنٹ کی طرف سے اب ری ایکشن آنا شروع ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان جو مرضی کہیں ان کو کوئی ہاتھ نہیں لگاتا۔ ایاز امیر نے سیاست بھی کی ہے وہ اپنے طریقے سے چلتے ہیں۔ ان کی صحافت میں عزت ہے۔ تقریر میں انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے متعلق باتیں کیں اور عمران خان کو کہا کہ ماضی سے سبق سیکھیں۔