حکومتِ پاکستان کا دیجیٹل میڈیا ونگ جو وزارت اطلاعات کے ماتحت کام کرتا ہے، اس میں سیاسی مداخلت اور بے ضابطگیوں کے حوالے سے سوالات اٹھ گئے ہیں۔
سینیئر صحافی باقر سجاد نے منگل کو ایک ٹوئیٹ میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا ونگ اور پاکستان ٹیلی وژن میں نئی تعیناتیوں کے لئے انٹرویوز دو غیر متعلقہ افراد زیبان سید اور فہد چدڑ کر رہے ہیں جو کہ مسلم لیگ ن کے کارکن مانے جاتے ہیں۔
ایک اور پرائیویٹ شخص سکندر چوہدری کے حوالے سے بھی سوالات اٹھ رہے ہیں جن پر الزام ہے کہ ان کا ڈیجیٹل میڈیا ونگ میں خاصا اثر و رسوخ پایا جاتا ہے۔
باقر سجاد نے سوال اٹھایا کہ یہ صاحب کس حیثیت اور کس کردار میں یہ اثر و رسوخ استعمال کر رہے ہیں؟ ایک پرائیویٹ شخص حکومتی محکمے میں کیسے مداخلت کر سکتا ہے؟
اس حوالے سے باقر سجاد نے مزید لکھا ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا کی پوزیشنز کے لئے جو اشتہارات دیے گئے ان کی تاریخیں ابھی بھی پوری نہیں ہوئیں اور حکومت درخواستیں تاحال وصول کر رہی ہے لیکن امیدواران جو کہ مبینہ طور پر ن لیگی کارکنان ہی ہیں بند دروازوں کے پیچھے پہلے ہی منتخب کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایسی صورت میں ان لوگوں کا کیا ہوگا جو مناسب چینل کے ذریعے اپلائی کر رہے ہیں۔
سینیئر صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ وزارت اطلاعات کے اندر متعدد ذیلی محکمے اور سرکاری افسران قانون کی کھلی خلاف ورزی میں معاونت اور ان تعیناتیوں میں سہولت کاری کر رہے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔