جیو نیوز سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ایسے پی ٹی آئی رہنما میڈیا کے سامنے یا آف دی ریکارڈ تو بات کر لیتے ہیں لیکن وہ عمران خان کے سامنے ایسی باتیں کریں اور ان کو سمجھائیں کہ وہ کچھ وقت انتظار کر لیں، یہ ان کیلئے بہت ہی مشکل ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ عمران خان نے اس ملک کے قومی مفادات کو خود سے منسلک کر دیا ہو۔ آپ 2014ء کا دھرنا یاد کیجئے، عمران خان اس وقت کہتے تھے کہ بینکنگ چینلز کے ذریعے پیسے بھیجو، عوام بجلی اور گیس کی ادائیگیاں نہ کریں بلکہ ان کو آگ لگا دیں، عوام ٹیکس دینا بند کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی ان کیخلاف سوالات اٹھائے جاتے تھے کہ وہ نواز شریف کیخلاف ہیں یا اس ملک کے لئے مسائل پیدا کرنا چاہتے ہیں کیونکہ اگر بیرون ملک مقیم پاکستانی ہنڈی حوالے سے رقم پاکستان بھیجیں گے، بجلی، گیس اور پانی کے بل اور ٹیکس دینا بند کردیں گے تو اس سے کسی کا نہیں بلکہ ملک کا نقصان ہوگا۔
شاہ زیب خانزادہ نے کہا کہ اب دوبارہ سے وہی چیزیں سامنے آ رہی ہیں کہ عمران خان کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ آخر کیا چاہتے ہیں۔ وہ بار بار یہ باتیں تو دہراتے ہیں کہ مجھے اللہ تعالیٰ سب کچھ دے چکا ہے اور مجھے اقتدار کی قطعی طور پر ضرورت نہیں، مگر اس کے برعکس انہوں نے یہ بارہا ثابت کیا ہے کہ اس ملک میں اقتدار کی اگر کسی کو سب سے زیادہ چاہت ہے تو وہ خود عمران خان ہی ہیں اور جو اقتدار میں آنے کی خاطر کچھ بھی کرنے کیلئے تیار ہیں۔ یہ بات انہوں نے 2014ء میں ثابت کی۔ وہ پارلیمنٹ پر چڑھ دوڑے، پی ٹی وی پر حملہ کیا۔ ان کی عارف علوی کیساتھ فون کال لیکڈ ہوئی۔
https://twitter.com/geonews_urdu/status/1532091531997466624?s=20&t=36o8Yr9-n6te1ga23QKidQ
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے کہہ رہے کہ ان کو کسی بھی طرح اقتدار میں واپس لے کر آئے ورنہ ملک دیوالیہ اور بینک کرپٹ ہو جائے گا۔ ملکی معیشت مزید خراب ہوگئی، پاکستانی روپیہ کی قدر گرے گی، ملک میں مہنگائی بڑھے گی جس کے بعد بالاخر پاک فوج کو نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ باتیں ملک وقوم کیلئے کسی طور پر ٹھیک نہیں ہیں۔ خاص طور پر ایسے سیاستدان کو یہ باتیں کرنا زیب نہیں دیتا جو کروڑوں ووٹ لے کر اقتدار میں آیا ہو۔ عمران خان کو سمجھنا چاہیے کہ اگر عوام نے ان پر اعتبار کیا ہے تو اس کو ٹھیس نہیں پہنچانی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ کھلم کھلا قومی اداروں سے سیاست میں مداخلت کرنے کا کہہ رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ جمہوری حکومت کسی طور بھی نہیں چلنی چاہیے، اسٹبلشمنٹ کو چاہیے کہ اسے گرا دے اور مجھے لے کر آئے کیونکہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک تین ٹکڑے ہو سکتا ہے۔ عمران خان ملک کو آئی ایم ایف کے پروگرام میں چھوڑ کر چلے گئے لیکن دعویٰ یہ کرتے ہیں کہ میں نے بہترین معیشت چھوڑی تھی۔ وہ جب اقتدار میں آئے تھے تو پاکستان کو معاشی مسائل ضرور تھے لیکن وہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں نہیں تھا۔