مقتول پاکستانی قیدی شاکراللہ کی لاش پاکستانی حکام کے سپرد

04:18 PM, 2 Mar, 2019

نیا دور
ساتھی قیدیوں نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا، پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے شدید احتجاج

انڈین بارڈر سکیورٹی فورسز نے جے پور کی سنٹرل جیل میں ہلاک ہونے والے پاکستانی قیدی شاکراللہ کی لاش واہگہ اٹاری بارڈر پر پنجاب رینجرز کے حوالے کر دی ہے۔

شاکراللہ کا خاندان ان کی لاش وصول کرنے کے لیے سرحد پر موجود تھا۔ مقتول کے بھائی کے مطابق انہیں ان کے آبائی قصبے ڈسکہ ضلع سیالکوٹ میں سپردِخاک کیا جائے گا۔

https://youtu.be/q3C99lJVBU4

شاکراللہ کو 20 فروری کو ان کے ساتھی قیدیوں نے تشدد کرکے ہلاک کردیا تھا۔ ان کی لاش ان کی موت کے 12 روز بعد پاکستان کے حوالے کی گئی ہے۔ مقتول کے خاندان کے مطابق وہ 2003ء میں غلطی سے سرحد پار کر جانے کے باعث گرفتار کر لیے گئے تھے۔

پاکستان نے انڈین حکام سے اس واقعہ پر شدید احتجاج کیا تھا۔ محکمۂ خارجہ کی جانب سے21 فروری کو جاری کی جانے والی پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ انہیں یہ اطلاع دی گئی ہے کہ شاکراللہ پر جیل کے ٹیلی ویژن روم میں تشدد کیا گیا جو جان لیوا ثابت ہوا۔ وزارتِ خارجہ نے یہ بھی کہا تھا کہ’’یہ قرینِ قیاس دکھائی نہیں دیتا کہ ایک سرکاری جیل میں قیدیوں نے شاکراللہ پر اس قدر تشدد کیا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔‘‘

انڈین اخبار ’’دی ہندو‘‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، مقتول کو 2017ء میں دہشت گردی کے ایک واقعہ میں ملوث ہونے پرعمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی پاکستانی حکام نے واہگہ بارڈر پر انڈین فضائیہ کے پائلٹ ابھی نندن کو جذبہ خیرسگالی کے تحت بھارتی حکام کے حوالے کیا تھا، جن کا مگ 21 جنگی طیارہ پاکستانی فضائیہ نے مار گرایا تھا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پاکستانی جیلوں میں 537 انڈین قیدی اور انڈین جیلوں میں 347 پاکستانی قیدی رہائی کے منتظر ہیں۔



شاکراللہ کی لاش حوالے کیے جانے کے بعد وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’حکومتِ پاکستان اس واقعہ کی شدید مذمت کرتی ہے اور انڈیا سے یہ درخواست کرتی ہے کہ وہ قتل کی تمام معلومات اور پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کرے جو اب تک پاکستان کے حوالے نہیں کی گئی۔‘‘

وزارتِ خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے اس حوالے سے کیے گئے اپنے ایک ٹویٹ میں انڈیا سے شاکراللہ کے بہیمانہ قتل پر بہت سے سوالوں کے جوابات طلب کیے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں کہ یہ انڈیا کی زیرِحراست ایک پاکستانی قیدی کی جان کے تحفظ کے بنیادی حق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

https://twitter.com/DrMFaisal/status/1101840645541511170?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1101840645541511170&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.dawn.com%2Fnews%2F1467196

 
مزیدخبریں