تقریر میں علی وزیر نے کہا تھا کہ امریکہ کو چاہیے کہ پاکستان پر حملہ کر دے۔ جب کہ وائس آف امریکہ کے مطابق منظور پشتین نے اپنی تقریر کے دوران مطالبہ کیا تھا کہ اگر ریاستِ پاکستان پشتونوں کو حقوق نہیں دے سکتی اور ان کے مسائل کو حل نہیں کر سکتی تو پھر انہیں ان کی سرزمین پر خود مختاری دے دے۔
https://twitter.com/voadeewa/status/1234186438243209216
’’ہم اپنے لئے ایک پشتون ریاست قائم کریں گے جو دنیا کی قوموں میں اپنا ایک علیحدہ مقام رکھے گی‘‘
سوشل میڈیا پر ان کی ان تقاریر پر تبصرہ کرتے ہوئے صارفین نے پشتون تحفظ تحریک کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ مسلم لیگ نواز کی ممبو صوبائی اسمبلی حنا پرویز بٹ کا کہنا تھا کہ ’میں اسکی شدید مذمت کرتی ہوں۔ اگر اس طرح کی باتیں کریں گے تو پاکستان کا قانون لازمی حرکت میں آئے گا‘۔ انہوں نے کہا کہ ایسی درخواست تو کبھی الطاف حسین نے بھی نہیں کی۔
https://twitter.com/hinaparvezbutt/status/1234416566156103681
تحریک انصاف رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے لکھا کہ ’پی ٹی ایم نے جو گھٹیا حرکت چارسدہ میں کی اس کے بعد کوئی شک نہیں کہ یہ لوگ کس کے ایجنڈے پر ہیں۔ یہ قومیت پرستی پر تفریق نفرت اور انتشار چاہتے ہیں‘۔
سینیئر صحافی مطیع اللہ جان کا کہنا تھا پی ٹی ایم کے بیانات کو دیوار سے لگے جنگ کے شدید متاثرہ باسیوں کا غصہ/مایوسی سمجھ کر درگذر/نظر انداز کرنا ہو گا۔ پنجاب/ سندھ کے عوام اس مشکل سے نہیں گذرے جس مشکل/اذیت سے قبائلی علاقوں کے لوگ جنگ کے دوران گذرے ہیں۔ ان حالات میں ایسے بیانات قابل فہم اور ان پر رد عمل ناقابل فہم ہے۔
صحافی اور شاعر عاطف توقیر نے مطیع اللہ جان کی ٹوئیٹ کو قوٹ کر کے جواب دیا کہ ’ میں نے پوری تقریر نہیں سنی اس لیے اس کے سیاق سے واقف نہیں مگر پی ٹی ایم کی طاقت یہ ہے کہ وہ پشتونوں کے ساتھ ہونے والے ظلم کی روداد ہر جگہ پہنچائیں۔ ایسے تمام بیانات جو ان کے خلاف پروپیگنڈا کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں یا ان کی تحریک کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، ان سے اجتناب برتیں۔
https://twitter.com/atifthepoet/status/1234559701066637318