صبا قمر اور بلال سعید کیخلاف اگست 2021ء میں مسجد وزیر خان میں گانے کی ویڈیو شوٹ کرنے اور مسجد کا تقدس پامال کرنے کا کیس درج کیا گیا تھا۔ آج جوڈیشل مجسٹریٹ نے دونوں شخصیات پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے انھیں طلب کر لیا ہے۔
اس سے قبل عدالتی سماعت کے دوران وکلا نے بریت کی درخواستوں پر اپنے دلائل مکمل کئے۔ صبا قمر کے وکیل کا کہنا تھا کہ محکمہ اوقاف کی انکوائری رپورٹ بھی ملزمان کے حق میں ہے۔ جبکہ اس واقعہ کے دس روز بعد مقدمہ درج کیا گیا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ محکمہ اوقاف کے حکام نے اپنی رپورٹ میں تصدیق کی تھی کہ مسجد وزیر خان میں کوئی غیر اخلاقی عمل نہیں ہوا تھا۔ شوٹنگ کے دوران نہ ہی کوئی غیر اخلاقی حرکت کی گئی اور نہ ہی کوئی غیر اخلاقی لباس زیب تن کیا گیا تھا۔
تاہم پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ہمارے پاس ڈانس کی ویڈیو ثبوت کے طور پر موجود ہے۔ ہمیں دونوں ملزموں کیخلاف قائم مقدمے کو ثابت کرنے کا موقع دیا جائے۔ مسجد عبادت کی جگہ ہے، رقص کی جگہ نہیں ہے۔
اس پر جج صبا قمر اور بلال سعید کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا اور بعد ازاں اسے سناتے ہوئے مسترد کردیا۔ عدالت نے بلال اور صبا کو فرد جرم کی کارروائی کے لیے 16 مارچ کو طلب کرلیا ہے۔
خیال رہے کہ صبا قمر اور بلال سعید کیخلاف ایک گانے ’قبول‘ کو جاری کرنے کے بعد مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ اس میں دونوں کو مسجد وزیر علی خان میں نکاح کی رسم ادا کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
دونوں شخصیات مسجد وزیر خان میں ڈانس کرنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے صرف نکاح کی رسم کی عکس بندی کی تھی اور اس کیلئے انتظامیہ سے خصوصی اجازت بھی لی گئی تھی۔
صبا اور بلال کیخلاف ابتدائی طور پر دفعہ 295 پ کے تحت اکبری گیٹ تھانے میں عدالتی حکم کے بعد مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ یہ مقدمہ ایڈووکیٹ سردار منظور چانڈیو کی مدعیت میں مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔