اس موقع پر چودھری پرویز الہٰی نے وزیر اطلاعات کو پیکا قانون پر میڈیا کو تحفظات سے آگاہ کیا۔ دوران گفتگو فواد چودھری نے کہا کہ حکومت آزادی اظہار رائے پر کامل یقین رکھتی ہے، ہم موثر ریگولیشن پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت تنقید کا خیر مقدم کرتی ہے، تنقید کی آڑ میں کسی کی ذات پر حملہ کرنا قطعاً درست نہیں ہے۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی پیکا قانون پر میڈیا اور حکومت کے درمیان ثالث کا کردار ادا کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پرویز الہٰی کے میڈیا فریقین سے جو بھی معاملات طے ہوں گے، حکومت ان پر عملدرآمد کرے گی۔
خیال رہے کہ پیکا قانون میں ترمیم کے تحت جعلی خبریں سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پر اب ناصرف 5 سال تک کی قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوسکتا ہے بلکہ اسے ناقابل ضمانت جرم بھی قرار دیا گیا ہے۔
تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو پیکا قانون کی ترمیم شدہ دفعہ 20 کے تحت گرفتاریوں سے روک دیا ہے۔
اس قانون کے تحت کارروائی کرنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو گرفتاری کے لیے کسی وارنٹ کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔
اس کے علاوہ ترمیم شدہ قانون کے مطابق ضروری نہیں کہ یہ غلط خبر کسی شخص سے متعلق ہی ہو۔ اگر یہ خبر کسی ادارے، تنظیم یا کمپنی سے متعلق ہے تو بھی اس قانون کے تحت متاثرہ ادارہ یا تنظیم اس شخص کے خلاف کارروائی کی درخواست دے سکتا ہے۔
اور کچھ صورتوں میں تو غلط خبر یا معلومات کے خلاف شکایت کرنے والا کوئی تیسرا فرد بھی ہوسکتا ہے جو اس خبر سے براہ راست متاثر نہ ہوا ہو۔