اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں آج بروز جمعرات 2 مارچ کو لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کے خلاف سرکاری ملازمین کو حکومت کے خلاف اکسانے کے مقدمے کی سماعت ہوئی اور امجد شعیب کو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا گیا۔
کیس کی سماعت کے دوران امجد شعیب کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ دفعہ 505 کے تحت یہ مقدمہ بنتا ہی نہیں۔ سارا رونا دھونا الیکشن کروانے سے متعلق تھا اب تو سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا ہے کہ الیکشن کروائے جائیں۔ اگر فیصلہ پہلے ہوجاتا تو ایسا پروگرام ہوتا ہی نہیں۔
امجد شعیب کے وکیل نے انہیں کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی۔ پراسیکیوٹر نے امجد شعیب کو ڈسچارج کرنے کی مخالفت کی۔
ایڈیشل سیشن جج طاہرعباس سپرا نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کا 27 فروری کو دیا گیا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ الزام ثابت کرنے کے لیے کوئی مصدقہ ثبوت موجود نہیں جو ریمانڈ کے لیے کافی ہوں۔
عدالت نے امجد شعیب کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کو اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 27 فروری کو اسلام آباد پولیس کے مطابق لیفٹیننٹ جزل ریٹائرڈ امجد شعیب کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ امجد شعیب پر عوام کو اداروں کے خلاف اکسانے کا مقدمہ تھانا رمنا میں درج ہے۔
پولیس کے مطابق امجد شعیب کے خلاف مقدمہ مجسٹریٹ اویس خان کی مدعیت میں درج ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب پر 153 اے اور 505 پی پی سی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
ان کے خلاف درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق انہوں نے نجی نیوز چینل ’بول‘ پر ایک پروگرام میں عمران خان کی ’جیل بھرو تحریک‘ کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں اپنی حکمت عملی تبدیل کرنی چاہیے، انہیں اسلام آباد میں لوگوں کو سرکاری دفاتر جانے سے روکنا چاہیے، جب ان کی اس کال پر عمل ہوگا تو اگلے دن ہی حکومت کچھ سوچنے پر مجبور ہوجائے گی۔
مقدمے کے مطابق امجد شعیب نے اپنے بیان کے ذریعے سرکاری ملازمین اور اپوزیشن کو اپنے سرکاری اور قانونی فرائض کی انجام دہی سے روکنے کے لیے اکسایا ہے۔اس سے ان کا مقصد اپوزیشن اور سرکاری ملازمین میں حکومت کے خلاف نفرت، اشتعال انگیزی پھیلانا ہے تاکہ اس سے ملک میں بے چینی، بےامنی اور انتشار پیدا کیا جاسکے۔
ایف آئی آر کے مطابق اس بیان کی بنیاد پر وہ عوام، سرکاری ملازمین اور اپوزیشن کی جماعت کو ایسا مشورہ دے کر ملک کے ان مخصوص طبقات میں نفرت پھیلانا چاہتے ہیں۔
مقدمے کے مطابق ملزم کی اس بات سے حکومت اور حزب اختلاف میں مزید دشمنی، اشتعال انگیزی اور نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق اس بات سے ملک کے تینوں طبقات حکومت، اپوزیشن اور سرکاری ملازمین میں نفرت اور دشمنی کی فضا پیدا کی گئی ہے جو ملک کو کمزور کرنے کی سازش کا حصہ ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ یہ تمام بیان ایک سوچی سمجھی سازش اور منصوبہ بندی کے تحت دیا ہے تاکہ ملک کو مزید کمزور کیا جا سکے۔