سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جمعرات کو ڈالر کی قیمت میں 18.98 روپے کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد ایک امریکی ڈالر کی قیمت 285.09 روپے ہو گئی۔
https://twitter.com/StateBank_Pak/status/1631241171614703617?s=20
دوران ٹریڈنگ ایک سطح پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ 290 روپے 18 پیسے پر بھی رپورٹ کیا گیا تاہم کاروباری دن کے اختتام تک ڈالر مجموعی طور پر 285.09 روپے پر بند ہوا۔
گزشتہ روز بھی روپے کے مقابلے میں ڈالر 4.61 پیسے مہنگا ہوکر 266.11 روپے پر بند ہوا تھا۔ انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت بڑھنے سے قرضوں کے بوجھ میں 1800 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔
https://twitter.com/StateBank_Pak/status/1630892296399986689?s=20
دوسری جانب معاشی ماہرین ڈالر کی قیمت میں اضافے کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے میں تاخیر کی وجہ قرار دے رہے ہیں ۔
ٹاپ لائن سیکورٹیز کے چیف ایگزیکٹو محمد سہیل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے فنڈنگ ملنے میں تاخیر کی وجہ سے کرنسی مارکیٹ میں غیر یقینی کی صورتحال جنم لے رہی ہے ۔
گزشتہ روز کرنسی ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچا نے بتایا کہ روپیہ اور معیشت دوبارہ دباؤ کا شکار ہے ، اس کی بنیادی وجہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا تعطل اور معاہدے میں تاخیر ہونا اور نئی شرائط کا سامنے آنا ہے ۔ اس کی وجہ سے انٹربینک میں امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا ہے ۔
میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر کا کہنا ہے کہ فروری میں مارکیٹ میں سکون تھا اور روپے کی قدر میں 2.7 فیصد اضافہ ہوا تھا ، آئی ایم ایف کے ساتھ جلد معاہدہ ہونے کی توقع کی جا رہی تھی لیکن معاہدے میں تاخیر اور افغانستان کی اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے 285 سے 290 روپے کے درمیان ہونے کی وجہ سے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے ۔