بتایا گیا ہے کہ مریضوں میں خسرہ جیسی علامات پائی گئیں جس سے ہاتھ، پاؤں،انگلیوں وغیرہ پر چھالے اور سوزش دیکھی گئی جب کہ مسلسل خارش کی شکایت بھی سامنے آئی ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ علامات زیادہ تر کرونا سے متاثر ہونے والے بچوں میں دیکھی گئی ہیں۔ اسی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کرونا کے کیسز میں نازک اعضاء کے اطراف میں بننے والے چھوٹے چھالے بھی پائے گئے ہیں تاہم اس کی شکایت زیادہ تر درمیانی عمر والے افراد میں دیکھی گئی ہے۔ کچھ کیسز میں جلد پر گہرے زخم بھی پائے گئے جو مسلسل خارش ہونے کی صورت میں جلد پر پھیل گئے تھے۔
تحقیق کے مطابق کرونا کے مریضوں کی بڑی تعداد جلد میں شدید سرخ دھبوں والی جلد کی انفیکشن کی شکایت پائی گئی ہے۔ تاہم امکان ہے کہ اس حالت میں جلد پر خون کے دھبے بھی نمودار ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جلد پر لال نشانات والی الرجی یا زخم اکثر مختلف قسم کی بیماریوں میں ہوجاتی ہے تاہم یہ کورونا کے ان کیسز میں زیادہ سامنے آئی جن کی حالت انتہائی تشویشناک تھی۔
جلد کےماہرین کے مطابق کرونا مریضوں میں نیکروسس یعنی جسم کے خلیات میں خرابی بھی پائی گئی ہے اور ایسا اس صورت میں ہوتا ہے جب جلد میں خون کی گردش ہونا کم یا بند ہوجاتی ہے جس سے نیلے جالی جیسے نشانات نمودار ہوتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نیکروسس کا مریض خطرناک ہوتا ہے کیونکہ یہ جلد کا لازم ریشہ ختم کرنے کا باعث بن جاتا ہے۔ یاد رہے کہ کرونا وائرس کے دماغ اور عصابی نظام پر حملے کے بارے میں بھی اطلاعات گردش کر رہی ہیں۔