جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کے والد کو پرسرار طور پر قتل کر دیا گیا تھا؟

09:41 AM, 2 May, 2020

نیا دور
گذشتہ دنوں اچانک سے ہی وزارت اطلاعات میں آئی تبدیلیوں نے عوام کے ذہنوں کو پریشان کر رکھا تھا اور وہ سوال پوچھ رہے تھےکہ آیا یہ سب اچانک سے کیوں ہوگیا۔ اب ملک کے ملک کے معروف صحافی سہیل وڑائچ نے بی بی سی کے لئے لکھے گئے اپنے کالم میں بہت سے سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کی ہے۔

سہیل وڑائچ لکھتے ہیں کہ  میری ذاتی رائے میں انھیں رضا مند کرنے میں عمران خان کی ذاتی کاوش سب سے زیادہ ہے۔ وزیر اعظم عمران خان انتہاؤں کے آدمی ہیں یا کسی کے زبردست مداح ہیں یا زبردست مخالف یا کوئی فرشتہ ہے یا کالا چور۔ ان کے ہاں صرف دو رنگ ہیں کالا یا سفید۔ سرمئی رنگ کو وہ پسند نہیں کرتے ہیں۔جنرل عاصم سلیم باجوہ کی میڈیا مینجمنٹ کے وہ زبردست مداح تھے۔ دوسری طرف اپنی میڈیا ٹیم سے وہ بالکل غیر مطمئن تھے۔ انکے مطابق شاید یہی وجہ بنی کہ عاصم سلیم باجوہ کو حکومتی ٹیم میں شامل کیا گیا۔

تاہم  بی بی سی کے لئے لکھے گئے اسی کالم میں سہیل وڑائچ نے انکشاف کیا ہے کہ جنرل عاصم کے والد سعید باجوہ پراسرار طور پر قتل کر دیئے گئے تھے۔ انہوں نے لکھا کہ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے  اس ذاتی المیے کو  اپنے اندر ایسا سمویا کہ کرئیر میں ایک کے بعد دوسری فتح حاصل کرتے گئے۔  مگر انھیں مسئلہ یہ درپیش ہو گا کہ فوجی عہدہ میں ذاتی محنت کرنے والے کو ادارے کی پشت پناہی ملتی ہے جبکہ سیاست میں جو زیادہ کام کرتا ہے اس کے خلاف سازشیں بھی زیادہ ہوتی ہیں۔ انہوں نے اس وقعے کی دیگر تفاصیل پر روشنی نہیں ڈالی تاہم انہوں نے بتایا کہ عاصم سلیم باجوہ رحیم یار خان کے جاٹ کاشت کار گھرانے میں پیدا ہوئے اورانکی زندگی کا بیشتر حصہ فن سپہ گری میں گزر گیا۔ جبکہ انہوں نے جنرل باجوہ کی قابلیت اور اہلیت کے بارے میں تفصیل کے ساتھ بیان کیا۔ 

 

یاد رہے کہ بطور ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ نے برانڈ راحیل شریف کی تشکیل کرکے اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا عوامی سطح پر دیومالائی تاثر قائم کیا تھا۔ اور ایک جدید آئی ایس پی آر کی بنیاد رکھی تھی۔
مزیدخبریں