انکا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے 12 ہزار روپے فی ملازم امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے جبکہ یہ امدادی رقم چھوٹے تاجروں کے رجسٹرڈ ملازمین کو دی جائے گی۔ دکانوں میں 80 فیصد سے زائد ملازمین غیر رجسٹرڈ ہیں۔ امدادی رقم کا اعلان کر کے تاجروں کو نئی گولی کروائی گئی ہے۔ نعیم میر کا کہنا تھا کہ 36 لاکھ کمرشل میٹر ہولڈرز سے ملازمین کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے۔ یہ ڈیٹا وااپڈا کے لائن مین بڑی آسانی سے اکٹھا کر سکتے ہیں۔ بجلی کے کمرشل بلوں پر ملازمین کی تعداد انٹر کر دی جائے۔
حکومت واقعی امداد کرنا چاہتی ہے تو ان ملازمین کی مالی امداد کر دی جائے۔ حکومت ایک دفعہ پھر پوائنٹ اسکو رنگ سے باز نہیں آرہی۔ حکومت سنجیدہ ہے تو ہمارے ساتھ بیٹھ کرمالی امدادی پا لسیاں بنائے۔ اگر مالی امداد نہیں کرنی تو لاک ڈاؤن کھولنے کا فیصلہ کیا جائے۔9 مئی کو لاک ڈاؤن نہ کھولا گیا تو 10 مئی کو تاجر اپنی مرضی کریں گے پھر سب تاجروں کا دما دم مست قلندر دیکھیں گے۔