وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے آر پی او ملتان سے رپورٹ طلب کر لی۔
محسن نقوی نے کہا کہ ہر پہلو سے انکوائری کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔ واقعہ میں ملوث ملزمان کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔ لواحقین کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
دوسری جانب آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے بھی بستی ملوک میں گھر سے تین افراد کی لاشیں ملنے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئےآر پی او ملتان سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی۔
آئی جی پنجاب نے سی پی او ملتان کو ملزمان کی گرفتاری کیلئے سپیشل ٹیم تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ واقعہ کی ہر پہلو سے تفتیش کرتے ہوئے ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے۔ واقعہ میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔ مقتولین کے لواحقین کو انصاف کی فوری فراہمی یقینی بنائی جائے۔
واضح رہے کہ تھانہ بستی ملوک کے علاقے محلہ کھور پیر والا میں واقع ایک گھر سے تین افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں جو تقریبا عرصہ تقریبا 01 سے ڈیڑھ ماہ پرانی بتائی جارہی ہیں۔
پولیس کے مطابق مکان کے مین دروازہ پر تالا لگا ہوا تھا ۔تعفن پھیلنے پر اہل علاقہ نے اپنی مدد آپ کے تحت بھر کا تالا توڑا تو اندر جاکر دیکھا تو تین لاشیں گلی سڑی ہوئی مردہ حالت میں ملیں جن کی شناخت 45 سالہ تنویر اختر زوجہ سرفراز، 20 سالہ بیٹی مہوش بی بی اور 23 سالہ بیٹے فخر علی کے نام ہوئی ہے۔
پولیس کے مطابق موقع پر سے خون آلود کلہاڑی بھی ملی ہے جبکہ گھر کی دیواروں اور فرش پر خون کے نشانات بھی موجود ہیں۔
ابتدائی تحقیقات میں علم ہوا ہے کہ تنویر اختر بی بی کمالیہ کی رہنے والی ہے ۔جس نے 25 سال قبل لودھراں کے رہائشی محمد سرفراز سے شادی کی تھی ۔ جس سے فخر علی و مہوش بی بی پیدا ہوئے ۔مگر گھریلو لڑائی جھگڑوں کی وجہ سے 20 سال قبل محمد سرفراز سے طلاق لے کر اصغر ولد رجب علی قوم لودھی سکنہ بستی ملوک سے شادی کی اور مذکورہ علاقے میں کرایہ کےمکان میں رہائش پذیر تھی۔خاتون نے تین ماہ قبل بیٹی مہوش بی بی کا نکاح بھتیجے بابر ولد ملازم حسین سے کیا تھا ۔پولیس لاشوں کو قبضے میں لیکر قانونی کارروائی شروع کردی ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ قتل کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔حقائق پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد سامنے آئیں گے۔