گزشتہ روز دیے گئے عشائیے میں عدالت عظمیٰ کے تمام ججز کو مدعو کیا گیا تھا۔
سینئر صحافی حسنات ملک کا کہنا ہےکہ عشائیے میں سپریم کورٹ کے 15 میں سے 14 ججز نے شرکت کی جن میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ عشائیے میں شریک نہیں ہوئے۔ ان کی جانب سے میزبان کو عشائیے میں شرکت نہ کرنے کی وجہ سے بھی آگاہ نہیں کیا گیا۔
چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے عشائیے کا مقصد ججزکے درمیان اختلافات ختم کرنا تھا۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ ہر عید کے بعد چیف جسٹس پاکستان ساتھی ججز کے اعزاز میں عشائیہ دیتے ہیں۔
پیر کو بلوچستان کے سابق ایڈووکیٹ جنرل ایڈووکیٹ میر امان اللہ کنرانی نے کہا کہ 'سازش' صرف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو اقتدار میں لانے کی نہیں بلکہ چیف جسٹس آف پاکستان چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع دینا ہے۔
قانونی برادری سے خطاب کرتے ہوئے ایڈووکیٹ امان اللہ نے کہا کہ سازش یہ ہے کہ عمران خان کی دو تہائی جیت کو یقینی بنایا جائے اور چیف جسٹس بندیال کو ‘مدت ملازم’ میں توسیع دی جائے جو کہ مزید تین سال ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس بندیال نے 2022 میں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ اگر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو اسمبلی سے تین سال کی توسیع ملتی ہے تو وہ 2025 میں ریٹائر ہوں گے۔ اس سازش کے ذریعے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے چیف جسٹس بننے کا راستہ روکا جائے گا کیونکہ وہ 2024 میں ریٹائر ہونے والے ہیں۔ ایڈووکیٹ امان اللہ نے دعویٰ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ بھی جسٹس عیسیٰ کو پسند نہیں کرتی۔
ایڈووکیٹ امان اللہ نے کہا کہ 'سازش' کے تحت جسٹس اعجاز الاحسن چیف جسٹس بندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد چیف جسٹس بنیں گے۔ اس کے بعد جسٹس منیب اختر چیف جسٹس بنیں گے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ قانونی برادری ایسا نہیں ہونے دے گی اور اس ’سازش‘ کو ناکام بنانے کے لیے اپنی جانیں قربان کر دے گی۔ اپنی تقریر کے اختتام پر انہوں نے نعرہ لگایا، ’’قاضی ہمارے چیف جسٹس ہیں‘‘۔