چیف الیکشن کمشنرکی تقرری لاہورہائیکورٹ میں چیلنج

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری بغیر کسی اشتہار کے ہوئی تھی۔ سکندر سلطان راجہ کی تقرری سیاسی بنیادوں پر ون مین ایجنڈا کے تحت ہوئی۔ ایک آئینی ادارے میں ایک ریٹائرڈ افسر کو تعینات کرنا ملک و قوم کے ساتھ زیادتی ہے۔

04:49 PM, 2 May, 2024

منیر باجوہ

چیف الیکشن کمشنرکی تقرری لاہورہائیکورٹ میں چیلنج کردی گئی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 6 مئی تک ملتوی کر دی۔

چیف جسٹس نےایڈووکیٹ طالب حسین کی درخواست پرسماعت کی چیف جسٹس  ملک شہزاد احمد نے ایڈوکیٹ طالب حسین کی درخواست پر بطور اعتراض کیس  سماعت کی۔ 

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری بغیر کسی اشتہار کے ہوئی تھی۔ سکندر سلطان راجہ کی تقرری سیاسی بنیادوں پر ون مین ایجنڈا کے تحت ہوئی۔  ایک آئینی ادارے میں ایک ریٹائرڈ افسر کو تعینات کرنا ملک و قوم کے ساتھ زیادتی ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تقرری کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

دوران سماعت سرکاری وکیل نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔ ایسی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر ہونی چاہیے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ چیف الیکشن کمشن اسلام آباد بیٹھتے ہیں۔ آپ نے لاہور میں یہ پٹیشن دائر کی ہے۔ کیا یہاں پٹیشن دائر ہوسکتی ہے؟ قانونی طور پر معاونت کریں۔

چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے ریمارکس دیے کہ اتنا اہم کیس آپ بحث کے لئے تیار نہیں۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ یہی لوگ ہیں  جو پورے پاکستان میں الیکشن معاملات کو دیکھتے ہیں۔

چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ  نے کہا کی بتا دیں کہ کون سا قانون ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے لئے سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کا ریٹائرڈ جج ہونا چاہیے۔

اس پر درخواست گزار وکیل کتاب سے پڑھتے ہوئے تسلی بخش جواب نہ دے سکا ۔

بعدازاں عدالت نے آئندہ سماعت پر درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 6 مئی تک ملتوی کر دی۔

مزیدخبریں