سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم شروع کی، جو کہ واضح طور پر توہین عدالت ہے۔
نیا دور ٹی وی پر ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزمل سہروردی نے کہا کہ عدلیہ کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم چلانے پر پی ٹی آئی قیادت کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پشاور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس کی حمایت میں پوسٹرز بھی شیئر کیے، جنہوں نے پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کی ضمانت کے لیے رات کو عدالت کھول کر پارٹی کی سہولتکاری کی۔
تجزیہ کار نے کہا کہ پی ٹی آئی کا پروپیگنڈہ جعلی بیانیے پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس عیسیٰ اب بھی فوجی عدالتوں سے متعلق کیسز نہیں سن رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی 'عدالتی معاملات میں مداخلت' کیس کو اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پارلیمنٹ کو عدالتی معاملات میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کو روکنے کے لیے قانون بنانا چاہیے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی وفاقی دارالحکومت پر قبضے کی دھمکیوں سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے مزمل سہروردی نے کہا کہ سب جانتے ہیں گنڈا پور اٹک پل بھی عبور نہیں کر سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بیان پر وزیر اعلیٰ کے پی کو نااہل قرار دیا جانا چاہیے اور صوبے میں گورنر راج نافذ کیا جائے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پاکستان مسلم لیگ ن کے قائدنواز شریف سے ملاقات کے لیے جاتی امرا گئے کیونکہ وہ وکٹ کے دونوں طرف کھیلنا چاہتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان حکومت کے خلاف اپوزیشن کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن ساتھ ہی وہ کے پی میں گورنر شپ بھی برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان اس طرز کی سیاست کے ماہر ہیں۔