ہم سمجھتے ہیں کہ اپوزیشن مذہبی رائٹ ونگ کے ذريعے ریاست اور معيشت پر فوج کی بالادستی کو کم کرنے یا خاتمے میں کامیاب نہیں ہو سکتی، کيونکه مذہبی رائٹ ونگ اور فوج کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ فوج کبھی ايک مخصوص مذہبی گروہ اور کبھی دوسرے پر تکيه کرتی رہی ہے۔ یہ اپنی بقا کی جنگ آپسی لڑتے رہیں گے۔
اگر خوش قسمتی سے اپوزیشن اس مارچ کے ذريعے سويلين جمہوريت بنانے میں کامياب ہو بھی گئی تو ہم اُمید کرتے ہیں کہ ماضی کی طرح ریاستی اقتدار میں بڑا حصہ پانے کے لئے، ایک بار پھر سول حکمران طبقے آپس میں نہیں لڑ پڑیں گے۔ اگر فوج کی حکمرانی ختم بھی ہوتی ہے، تو بھی ہمیں مذہبی قوتوں کی حکمرانی منظور نہیں، کیونکہ ریاست اور سیاست پر مذہبی قوتوں کے غلبے سے پدر شاہی اور رجعتی قوتیں مزید مضبوط ہوں گی۔
ہم سمجھتے ہیں کہ یہ لڑائی سیکولر جمہوری مزاحمتی قوتوں کو متحد کر کے خود ہی لڑنی پڑے گی، اور ہم پہلے ہی اُس لڑائی کا حصہ ہیں۔
انہوں نے پاکستان میں جاری معاشی و سیاسی بحران کا حل نکالنے کے ليے بائیں بازوں اور سيکولر و قوم پرست جماعتوں کے درميان وسيع تر اتحاد اور واضح موقف اور لائحہ عمل مرتب کرنے پر زور ديا۔