پاکستان میں این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کرونا کے 27953 ٹیسٹ کیے گئے جن میں 1123 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی جب کہ وائرس سے مزید 12 افراد انتقال کرگئے۔
تاہم اب صورتحال یہ ہے کہ یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں بھی کیسز سامنے آرہے ہیں جس کے بعد طلبا کی بڑی تعداد اپنی صحت کی صورتحال کے حوالے سے تحفظات کا شکار ہیں۔ اور ان میں سے اکثر یونیورسٹی نہیں آنا چاہتے ہیں تاہم یونیورسٹیوں میں انکی حاضریوں کا مسئلہ پیدا ہو رہا ہے جس کے باعث انتظامیہ انہیں امتحانوں میں نہیں بیٹھنے دے گی۔
نیا دور سے متعدد یونیورسٹیوں کے طلبا نے رابطہ کرکے بتایا کہ وہ خوف کا شکار ہیں۔ کسی بھی یونیورسٹی میں ایس و پیز پر کوئی عمل نہیں ہورہا۔ روز انہیں ان کے ساتھیوں میں کرونا وائرس کی تشخیص کی خبریں ملتی ہیں جبکہ ان میں سے کچھ کی تصدیق ہو پاتی ہے اور کئی کیسز کا معلوم نہیں ہوتا۔
لاہور کے مضافاتی علاقے میں قائم ایک نجی یونیورسٹی کے طالب علم نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس کی کلاس میں ہی کرونا کے دو کیسز سامنے آچکے ہیں۔ متاثرہ طلبا یونیورسٹی انتظامیہ سے بھی معاملے کو چھپا رہے ہیں جبکہ ٹیسٹ سے ایک روز قبل تک انہوں نے ماسک بھی نہیں پہنے تھے اور ان میں نزلہ کی علامت ظاہر ہو چکی تھی۔ جب کہ شکایت کرنے پر انتظامیہ نے بھی معاملے کو رفع دفع کرنے پر زور دیا۔ ایسے میں ان کو خوف ہے کہ یہ معاملہ مزید آگے نہ چلے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کی سوشل ڈسنسنگ کا خیال نہیں رکھا جا رہا۔ نہ ہی ماسک کی کوئی خاص پابندی ہے۔
https://twitter.com/Asad_Umar/status/1323198499245170689
کرونا کی صورتحال کے حوالے سے این سی او سی کے چئیرمین اسد عمر نے کہا کہ صورتحال پر کل این سی سی کا اجلاس بلایا گیا ہے جس میں فوری اور مزید سخت اقدامات کی ضرورت ہے جس سے معیشت بھی ابتر نہ ہو۔
https://twitter.com/Maabehnkadanda/status/1322784847924989952
ٹویٹر پر بھی مختلف طلبا نے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور صوبائی وزیر تعلیم مراد راس کو ٹیگ کرتے ہوئے تعلیمی ادارے بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
https://twitter.com/SaadHas87656251/status/1322183017704677378