سعد رضوی پر درج 98 مقدمات کی فہرست فراہم کر دی گئی، رہائی کیلئے حکمت عملی تیار

سعد رضوی پر درج 98 مقدمات کی فہرست فراہم کر دی گئی، رہائی کیلئے حکمت عملی تیار
رضوی پر مقدمات کی فہرست فراہم کردی گئی، سعد رضوی پر مختلف کیسز میں 98 مقدمات درج ہیں۔

کالعدم جماعت کے سربراہ سعد رضوی اور شوریٰ ممبران پر مقدمات کی فہرست وزارت داخلہ فراہم کردی گئی۔ذرائع کے مطابق سعد رضوی پر 98 مقدمات جبکہ کالعدم تنظیم کے شوریٰ ممبران پر انسداد دہشتگردی 7 اے ٹی اے کے مقدمات بھی شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق 7 اے ٹی اے کے کیسز ختم کرنے کیلئے حکومت کو عدالتی راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ وزارت داخلہ کیسز کو ختم کرنے کے حوالہ سے وزارت قانون سے مسلسل رابطہ میں مصروف عمل ہے۔

دوسری جانب معاہدے کے بعد مذہبی تنظیم کے کارکنوں کی رہائی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبہ بھر سے ایک ہزار کے قریب ٹی ایل پی کے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا،جن کو شام تک رہا کر دیا جائےگا۔ ذرائع کے مطابق یہ تمام کارکنان تین ایم پی او کے تحت نظربند کئے گئے تھے۔ حکومت اور مذہبی جماعت کے درمیان معاہدے کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب نےمذکورہ تمام کارکنوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جن کارکنوں اور رہنماؤں پرقتل، دہشت گردی سمیت سنگین نوعیت کے مقدمات ہیں، ان کو عدالتی پراسیس کے بعد رہا کیا جائے گا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اپریل میں سعد رضوی کی گرفتاری کسی مقدمے میں نہیں کی گئی بلکہ ان کو امن وامان میں خلل ڈالنے کے پیش نظر 16 ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے سعد رضوی کے خاندان کی درخواست پر حکومتی نظربندی کے احکامات معطل کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا تھا البتہ اس عدالتی حکم میں یہ بھی کہا گیا کہ سعد رضوی اگر کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو انہیں رہا کر دیا جائے۔

خیال رہے کہ ایف آئی آر میں جب تک پولیس سعد رضوی کو باضابطہ طور پر گرفتار نہیں کرتی حکومت کو کسی قسم کی پیچیدگی کا سامنا نہیں ہے۔ اگر ان ایف آئی آرز میں گرفتاری ڈالی گئی تو پیچیدگی ہو سکتی ہے کیونکہ اس میں پھر ایک مکمل قانونی طریقہ کار فالو کرنا پڑے گا۔ جس میں ریمانڈ اور پھر عدالتی صوابدید پر ضمانت۔ اس طرح پھر حکومت کے اپنے بس کا کام نہیں ہوتا۔

اب سوال یہ ہے کہ حکومت جن قانونی پیچیدگیوں کا ذکر کر رہی ہے وہ قانونی عمل ابھی تک شروع ہی کیوں نہیں کیا جاسکا؟