وزارت داخلہ کی جانب سے اس خبر کی تصدیق بھی کر دی گئی ہے۔
حکومت کی جانب سے ایف آئی اے کو مزید اختیارات دینے کے لئے تجویز کردہ سمری کی منظوری دے دی گئی ہے جس کے مطابق سوشل میڈیا پر جھوٹی خبر پھیلانے کے جرم میں 7 سال قید ہو سکتی ہے۔
27 اکتوبر کووزارت داخلہ کی جانب سے وفاقی کابینہ ایف آئی اے ایکٹ 1974 میں ترامیم کی تجویز بھیجی گئی تھی، اس خط کے متن میں تحریر کیا گیا تھا کہ سوشل میڈیا ریاستی اداروں کے خلاف گمراہ کن افواہوں اور اشتعال انگیز مواد سے بھرا ہوا ہے جس کا مقصد نقصان پہنچانا یا اکسانا ہے، یا ممکنہ طور پرفوج، پاک فضائیہ، بحریہ کے کسی افسر، سپاہی، سیلر یا ایئرمین کو جرم یا بغاوت پر اکسانا ہے، یا پھر ان کو ڈیوٹی انجام دینے سے روکنے کی کوشش کرنا ہوسکتا ہے۔
وزارت کی جانب سے لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے ایکٹ میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 505 اور 295- بی شامل کی جانی چاہیے جس کے تحت سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے خلاف افواہیں اور غلط معلومات پھیلانے والے کسی بھی شخص کے خلاف کارروائی کرسکیں گے۔
پاکستان پینل کورٹ کی دفعہ 505 'عوامی فساد' سے متعلق ہے، مثال کے طور پر کسی فوجی، یا افسران کو بغاوت پر اکسانے اور اپنے فرض سے روگردانی کرنے پر مجبور کرنے کے لئے افواہیں پھیلانا۔ دفعہ 505 کے تحت اس جرم کا ارتکاب کرنےوالے کو سات سال تک کی قید کی سزا بمع جرمانہ سنائی جائے گی۔
اس حوالے سے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ تاحال ایف آئی اے ایکٹ میں ترامیم پر غور کیا جارہا ہے تاہم ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سمری کی منظوری یا مسترد ہونے کے حوالے سے آئیندہ ایک دو دنوں میں اہم اجلاس کیا جائے گا، انہوں نے سوشل میڈیا پر جھوٹی افواہوں کی روک تھام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ضروری امر یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر کیا ہو رہا ہے اس کی باقاعدہ نگرانی کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس قسم کی ترمیم سے میڈیا کی آزادی کو نقصان پہنچے گا تو ایسا نہیں ہوگا۔ جب تک تمام صحافی کمیٹیاں اس پر اطمینان کا اظہار نہیں کریں گی، ترامیم کو منظور نہیں کیا جائے گا۔