بابر اعظم اور محمد رضوان پر دولت کی بارش، ماہانہ کتنا کمائیں گے؟

بابر اعظم اور محمد رضوان کی تنخواہ 45 لاکھ روپے ماہانہ ہے۔ لیکن آئی سی سی کی آمدن کا 3 فیصد حصہ بھی انہیں دیا جا رہا ہے جو 20 لاکھ 70 ہزار ماہانہ بنتے ہیں۔ یوں بابر اور رضوان کی اے کیٹگری میں ہونے کی وجہ سے موجیں ہو گئیں۔

05:58 PM, 2 Nov, 2024

نیا دور
Read more!

اسے کہتے ہیں پانچوں گھی میں اور سر کڑاہی میں۔ پی سی بی نے کپتان محمد رضوان اور کنگ بابر اعظم پر دولت کی بارش کر دی۔ ان 2 گریٹس کے لیے خزانوں کے منہ کھول دیے۔ ہر ماہ ان دونوں کے اکاؤنٹ میں 65 لاکھ 70 ہزار روپے ٹھک کر کے بھیج دیے جائیں گے۔ ایتھے رکھ۔ اور صرف اتنا نہیں بلکہ ان دونوں پلیئرز کو ایک ٹیسٹ میچ کھیلنے کے 12 لاکھ 58 ہزار روپے ملیں گے۔ ایک ون ڈے میچ کے انہیں دیے جائیں گے 6 لاکھ 45 ہزار اور ایک ٹی 20 میچ کھیلنے کے 4 لاکھ 19 ہزار روپے ملیں گے۔

مگر پکچر ابھی باقی ہے میرے دوست۔ کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی۔ بس سنتے جائیے، سر دُھنتے جائیے۔ کیونکہ بھاری بھرکم انعامی رقم اور دیگر مدوں میں دی جانے والی موٹی رقم اس کے علاوہ ہے۔ مطلب نئے سینٹرل کنٹریکٹ میں اے کیٹیگری والے بابر اعظم اور محمد رضوان کو سونے میں تول دیا گیا ہے۔

اصل میں بابر اور رضوان کی تنخواہ 45 لاکھ روپے ہے۔ لیکن آئی سی سی کی آمدن کا 3 فیصد حصہ بھی انہیں دیا جا رہا ہے۔ پہلے یہ رقم 15 لاکھ 30 ہزار روپے بنتی تھی جبکہ اب ان دونوں کو 20 لاکھ 70 ہزار ماہانہ ملیں گے۔ یوں بابر اور رضوان کی اے کیٹگری میں ہونے کی وجہ سے موجیں ہو گئیں۔ اور جب فخر زمان کو سینٹرل کنٹریکٹ آفر کیا جائے گا تو انہیں بھی اے کیٹگری ہی ملے گی۔ یعنی فخر زمان کو بھی 65 لاکھ 70 ہزار ماہانہ دیے جائیں گے۔ مگر یہ نوازشات صرف اے کیٹگری کے پلیئرز پر ہی نہیں کی جا رہیں۔ باقی کیٹگریز کے پلیئرز بھی دونوں ہاتھوں بلکہ ساتھ میں دونوں پیَروں سے مال سمیٹیں گے۔

بی کیٹیگری میں شامل شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور شان مسعود کو 45 لاکھ ساڑھے 52 ہزار ماہانہ دیے جائیں گے۔ سی کیٹیگری کا حصہ عبداللہ شفیق، ابرار احمد، سلمان علی آغا، حارث رؤف، نعمان علی، صائم ایوب، ساجد خان، سعود شکیل اور شاداب خان کے حصے میں 20 لاکھ 35 ہزار ماہانہ آئیں گے۔ رہے ڈی کیٹیگری میں شامل پلیئرز عامر جمال، حسیب اللہ، کامران غلام، خرم شہزاد، میر حمزہ، محمد عباس آفریدی، محمدعلی، محمد حریرہ، محمد عرفان خان، محمد وسیم جونیئر اور عثمان خان تو انہیں ہر ماہ 12 لاکھ ساڑھے 67 ہزار روپے ملیں گے۔

مگر سب سے اچھی بات یہ ہے کہ سینٹرل کنٹریکٹ والے پلیئرز کو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے پر بھی بوریوں میں بھر بھر کے دولت دی جائے گی۔ انہیں چار روزہ میچ کھیلنے کے 6 لاکھ 29 ہزار، ون ڈے کے 3 لاکھ 22 ہزار اور ٹی ٹوئنٹی کے 2 لاکھ 9 ہزار روپے دیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ ہر کھلاڑی کو 3 انٹرنیشنل لِیگز کھیلنے کی اجازت ہو گی۔ یوں یہ پلیئرز ہر لیگ سے کئی کروڑ کمانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

پی ایس ایل کی بات کریں تو پی ایس ایل 9 میں بابر اعظم اور محمد رضوان دونوں کو 3 کروڑ سے زائد میں خریدا گیا تھا۔ یوں ہمارے کرکٹرز زبردست کمائی کر رہے ہیں۔ اب تو انہیں ہر صورت اچھی پرفارمنس دکھانی چاہیے۔

مگر انڈین کرکٹرز کی آمدن کے سامنے تو پاکستانی پلیئرز کی آمدن بہت کم ہے۔ بی سی سی آئی سینٹرل کنٹریکٹ کے گریڈ اے پلس والے پلیئرز کو سالانہ 7 کروڑ یعنی 58 لاکھ 33 ہزار بھارتی روپے ماہانہ سیلری دے رہا ہے۔ پاکستانی کرنسی میں یہ رقم تقریباً ایک کروڑ 92 لاکھ 50 ہزار روپے بنتی ہے۔ اور تو اور نیکسٹ آئی پی ایل کے لیے ویراٹ کوہلی کو آر سی بی نے 21 کروڑ بھارتی یعنی ساڑھے 69 کروڑ پاکستانی روپوں میں Retain کیا ہے۔ جبکہ ممبئی انڈینز نے روہت شرما اور ہاردک پانڈیا کو تقریباً 54 کروڑ پاکستانی روپے دے کر اپنی ٹیم میں برقرار رکھا ہے۔

مزیدخبریں