حافظ حمدﷲ کا سوراب میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ کی حکومت وہی بچا سکتے ہیں جنہوں نے پہلے نواب زہری کی حکومت گرائی تھی، جام صاحب ادھر اُدھر نہیں جاؤ وہاں جاؤ جنہوں نے وزیر اعلیٰ بنایا۔
پی ڈی ایم کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ نئی پارٹی بنی مسلم لیگ (ن) کے ووٹر پر بی اے پی کا لیبل لگادیا گیا، جام صاحب یہ وہی لوگ ہیں جب آپ ان کے ساتھ تھے تو ثناﷲ کو گرایا، یہ مکافات عمل ہے آج وہی لوگ آپ کو گرارہے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جام کمال ان کی منت کرو کہ ایک سال باقی ہے آج کے بعد فرماں بردار بن کر کام کروں گا، میری تو شہریت ختم کر کے سبق سکھایا گیا تھا۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ بلوچستان میں اپوزیشن نے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک بلوچستان اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کروائی تھی۔ اس تحریک عدم اعتماد پر 16 ارکان اسمبلی کے دستخط ہیں۔ اس تحریک میں کہا گیا کہ گذشتہ 3 سال میں جام کمال خان کی خراب حکمرانی کے باعث بلوچستان میں شدید مایوسی، بدامنی ،بیروزگاری اور اداروں کی کارکردگی شدید متاثر ہوئی۔
دوسری جانب اسپیکر بلوچستان اسمبلی اور بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے رہنما عبدالقدوس بزنجو اب وزیراعلیٰ بلوچستان بننے کے خواہشمند ہیں۔ اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ عبدالقدوس بزنجو کے قریبی ساتھی اور صوبائی وزیر نے جمیعت علمائے اسلام بلوچستان کے امیر مولانا عبدالواسع کی کراچی میں واقع رہائش گاہ میں اہم ملاقات کی ہے، اور جمیعت علمائے اسلام سے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کو ہٹانے کے لیے مدد بھی طلب کی۔
وزیر نے مولانا عبدالواسع سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جام کمال کو وزارت اعلٰی سے ہٹا کر عبدالقدوس بزنجو کو وزیر اعلٰی بنوانے میں تعاون چاہئیے۔
تاہم مولانا عبدالواسع نے جواب دیا کہ ہماری جماعت کسی کے مفاد میں استعمال نہیں ہوگی، اگر عبدالقدوس بزنجو اور ناراض لوگ جام کمال کو ہٹانے کے لیے سنجیدہ ہیں تو پہلے وزارتوں سے مستعفی ہوں، استعفے دے کر ناراض لوگ خود جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائیں، ناراض گروپ عدم اعتماد کی تحریک لے کر آئے تو اپوزیشن ساتھ دے گی